قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي اِيجَابِ الدُّعَاءِ بِتَقدِيمِ الحَمدِ وَالثَّنَاءِ وَالصَّلَاةِ عَلَي النَّبِيِّ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3477 .   حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يَقُولُ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِلَ هَذَا ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ اللَّهِ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ ثُمَّ لْيُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لْيَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَاءَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں 

  (

باب: دعا میں سب سے پہلے حمد وثناء اور پھر نبیﷺ پر درود پڑھنے سے دعا کا قبول ہونا

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3477.   فضالہ بن عیبد ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو نماز کے اندر۱؎  دعا کرتے ہوئے سنا، اس نے نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ ( درود) نہ بھیجا، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اس نے جلدی کی، پھر آپﷺ نے اسے بلایا، اور اس سے اور اس کے علاوہ دوسروں کو خطاب کر کے کہا، جب تم میں سے کوئی بھی نماز پڑھ چکے۲؎ تو اسے چاہیے کہ وہ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کرے، پھر نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ ( درود) بھیجے، پھر اس کے بعد وہ جو چاہے دعا مانگے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔