قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي دُعَاءِ الضَّيْفِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3576 .   حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ الشَّامِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ أُتِيَ بِتَمْرٍ فَكَانَ يَأْكُلُ وَيُلْقِي النَّوَى بِإِصْبَعَيْهِ جَمَعَ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى قَالَ شُعْبَةُ وَهُوَ ظَنِّي فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَأَلْقَى النَّوَى بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ ثُمَّ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ الَّذِي عَنْ يَمِينِهِ قَالَ فَقَالَ أَبِي وَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ ادْعُ لَنَا فَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ

جامع ترمذی:

كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں 

  (

باب: مہمان میزبان کے لیے کیا دعا کرے اس کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3576.   عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے باپ کے پاس آئے، ہم نے آپﷺ کے کھانے کے لیے کچھ پیش کیا تو آپﷺ نے اس میں سے کھایا، پھر آپﷺ کے لیے کچھ کھجوریں لائی گئیں، تو آپﷺ کھجوریں کھاتے اور گھٹلی اپنی دونوں انگلیوں سبابہ اور وسطی (شہادت اور بیچ کی انگلی سے (دونوں کو ملا کر) پھینکتے جاتے تھے، شعبہ کہتے ہیں: جو میں کہہ رہا ہوں وہ میرا گمان و خیال ہے، اللہ نے چاہا تو صحیح ہو گا، آپﷺ دونوں انگلیوں کے بیچ میں گٹھلی رکھ کر پھینک دیتے تھے، پھر آپﷺ کے سامنے پینے کی کوئی چیز لائی گئی تو آپﷺ نے پی اور اپنے دائیں جانب ہاتھ والے کو تھما دیا (جب آپﷺ چلنے لگے تو) آپﷺ کی سواری کی لگام تھامے تھامے میرے باپ نے آپﷺ سے عرض کیا، آپﷺ ہمارے لیے دعا فرما دیجئے، آپﷺ نے فرمایا: (اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ)۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی یہ حدیث عبداللہ بن بسر سے آئی ہے۔