قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي الْعَفْوِ وَالْعَافِيَةِ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

3598 .   حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ سَعْدَانَ الْقُمِّيِّ عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ وَيَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَسَعْدَانُ الْقُمِّيُّ هُوَ سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ عِيسَى بْنُ يُونُسَ وَأَبُو عَاصِمٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَأَبُو مُجَاهِدٍ هُوَ سَعْدٌ الطَّائِيُّ وَأَبُو مُدِلَّةَ هُوَ مَوْلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَيُرْوَى عَنْهُ هَذَا الْحَدِيثُ أَتَمَّ مِنْ هَذَا وَأَطْوَلَ

جامع ترمذی:

كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں 

  (

باب: دنیاوآخرت میں عافیت طلبی کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3598.   ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین لوگ ہیں جن کی دعا رد نہیں ہوتی: ایک روزہ دار، جب تک کہ روزہ نہ کھول لے، (دوسرے) امام عادل، (تیسرے) مظلوم، اس کی دعا اللہ بدلیوں سے اوپر تک پہنچاتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اوررب کہتاہے: میری عزت (قدرت) کی قسم! میں تیری مدد کروں گا، بھلے کچھ مدت کے بعد ہی کیوں نہ ہو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔۲۔ سعدان قمی یہ سعد ان بن بشر ہیں، ان سے عیسیٰ بن یونس، ابوعاصم اور کئی بڑے محدثین نے روایت کی ہے۔۳۔ اور ابومجاہد سے مراد سعد طائی ہیں۔۴۔ اور ابو مدلہ ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ے آزاد کردہ غلام ہیں ہم انہیں صرف اسی حدیث کے ذریعہ سے جانتے ہیں اور یہی حدیث ان سے اس حدیث سے زیادہ مکمل اور لمبی روایت کی گئی ہے۔