قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخِي عَلِيٍّؓ)

حکم : ضعیف جداً

ترجمة الباب:

3766 .   حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو يَحْيَى التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحَقَ الْمَخْزُومِيُّ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ إِنْ كُنْتُ لَأَسْأَلُ الرَّجُلَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْآيَاتِ مِنْ الْقُرْآنِ أَنَا أَعْلَمُ بِهَا مِنْهُ مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُطْعِمَنِي شَيْئًا فَكُنْتُ إِذَا سَأَلْتُ جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ لَمْ يُجِبْنِي حَتَّى يَذْهَبَ بِي إِلَى مَنْزِلِهِ فَيَقُولُ لِامْرَأَتِهِ يَا أَسْمَاءُ أَطْعِمِينَا شَيْئًا فَإِذَا أَطْعَمَتْنَا أَجَابَنِي وَكَانَ جَعْفَرٌ يُحِبُّ الْمَسَاكِينَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْنِيهِ بِأَبِي الْمَسَاكِينِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَأَبُو إِسْحَقَ الْمَخْزُومِيُّ هُوَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِيُّ وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَلَهُ غَرَائِبُ

جامع ترمذی:

كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں 

  (

باب: َجعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبؓ کے مناقب

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3766.   ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: میں قرآن کی آیتوں کے سلسلہ میں صحابہ سے پوچھا کرتا تھا، چاہے میں اس کے بارے ان سے زیادہ واقف ہوتا ایسا اس لیے کرتا تا کہ وہ مجھے کچھ کھلائیں، چنانچہ جب میں جعفر بن ابی طالب سے پوچھتا تو وہ مجھے جواب اس وقت تک نہیں دیتے جب تک مجھے اپنے گھر نہ لے جاتے اور اپنی بیوی سے یہ نہ کہتے کہ اسماء ہمیں کچھ کھلاؤ، پھر جب وہ ہمیں کھلا دیتیں تب وہ مجھے جواب دیتے، جعفر ؓ مسکینوں سے بہت محبت کرتے تھے، ان میں جا کر بیٹھتے تھے ان سے باتیں کرتے تھے، اور ان کی باتیں سنتے تھے، اسی لیے رسول اللہ ﷺ انہیں (اَبُوالْمَسَاکِیْن) کہا کرتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔۲۔ ابواسحاق مخزومی کا نام ابراہیم بن فضل مدنی ہے اور بعض محدثین نے ان کے سلسلہ میں ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے اور ان سے غرائب حدیثیں مروی ہیں۔