قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ السَھوِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي فَيَشُكُّ فِي الزِّيَادَةِ وَالنُّقْصَانِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

397 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَيَلْبِسُ عَلَيْهِ حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

کتاب: نماز میں سہو و نسیان کے متعلق احکام ومسائل 

  (

باب: آدمی کو نماز پڑھتے وقت کمی یا زیادتی میں شک وشبہ ہوجائے تو کیا کرے؟​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

397.   ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آدمی کے پاس شیطان اس کی نماز میں آتا ہے اور اُسے شبہ میں ڈال دیتا ہے، یہاں تک کہ آدمی نہیں جان پاتا کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی ہیں؟ چنانچہ تم میں سے کسی کو اگر اس قسم کا شبہ محسوس ہو تو اسے چاہئے کہ وہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔