تشریح:
۱؎: ’’گویا تکبیر آپ ﷺ کے دونوں کانوں میں ہورہی ہوتی‘‘ کا مطلب ہے کہ فجر کی دونوں سنتیں اتنی سرعت سے ادا فرماتے گویا تکبیر کی آواز آپ کے کانوں میں آ رہی ہے اور آپ تکبیر تحریمہ فوت ہو جانے کے اندیشے سے اسے جلدی جلدی پڑھ رہے ہوں۔
۲؎: نبی اکرم ﷺ کی وتر کے بارے میں وارد احادیث میں یہ صورت بھی ہے، اور بغیر سلام کے تین پڑھنے کی صورت بھی مروی ہے، اس معاملہ میں امت پر وسعت کی گئی ہے، اس کو تنگی میں محصور کر دینا مناسب نہیں ہے۔ نبی اکرم ﷺ کا اس ضمن میں زیادہ عمل، وتر ایک رکعت پڑھنے پر تھا اس کے لیے احادیث و آثار تین، پانچ اور ان سے زیادہ وتروں کی نسبت کثرت سے مروی ہے۔