موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِرَكْعَةٍ)
حکم : صحیح
461 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ أُطِيلُ فِي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَقَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَكَانَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ وَالْأَذَانُ فِي أُذُنِهِ يَعْنِي يُخَفِّفُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ رَأَوْا أَنْ يَفْصِلَ الرَّجُلُ بَيْنَ الرَّكْعَتَيْنِ وَالثَّالِثَةِ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
جامع ترمذی:
كتاب: نمازِوترکے احکام و مسائل
باب: ایک رکعت وتر پڑھنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
461. انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر ؓ سے پوچھا: کیا میں فجر کی دو رکعت سنت لمبی پڑھوں؟ تو انہوں نے کہا: نبی اکرم ﷺ تہجد دو دو رکعت پڑھتے تھے، اور وتر ایک رکعت، اور فجر کی دو رکعت سنت پڑھتے (گویا کہ) تکبیر آپ کے کانوں میں ہو رہی ہوتی۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں عائشہ، جابر، فضل بن عباس، ابو ایوب انصاری اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- صحابہ و تابعین میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان کا خیال ہے کہ آدمی دو رکعتوں اور تیسری رکعت کے درمیان (سلام کے ذریعہ) فصل کرے، ایک رکعت سے وتر کرے۔ مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ یہی کہتے ہیں۲؎۔