موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ لاَ وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ)
حکم : صحیح
470 . حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الَّذِي يُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ مِنْ آخِرِهِ فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ نَقْضَ الْوِتْرِ وَقَالُوا يُضِيفُ إِلَيْهَا رَكْعَةً وَيُصَلِّي مَا بَدَا لَهُ ثُمَّ يُوتِرُ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ لِأَنَّهُ لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ وَهُوَ الَّذِي ذَهَبَ إِلَيْهِ إِسْحَقُ وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِذَا أَوْتَرَ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ يُصَلِّي مَا بَدَا لَهُ وَلَا يَنْقُضُ وِتْرَهُ وَيَدَعُ وِتْرَهُ عَلَى مَا كَانَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَأَحْمَدَ وَهَذَا أَصَحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ صَلَّى بَعْدَ الْوِتْرِ
جامع ترمذی:
كتاب: نمازِوترکے احکام و مسائل
باب: ایک رات میں دوبار وتر نہیں
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
470. طلق بن علی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ’’ایک رات میں دو بار وتر نہیں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲- اس شخص کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے جو رات کے شروع حصہ میں وتر پڑھ لیتا ہو پھر رات کے آخری حصہ میں قیام اللیل (تہجد) کے لیے اٹھتا ہو، تو صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے بعض اہل علم کی رائے وتر کو توڑ دینے کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ اس میں ایک رکعت اور ملا لے تاکہ (وہ جفت ہو جائے) پھر جتنا چاہے پڑھے اور نماز کے آخر میں وتر پڑھ لے۔ اس لیے کہ ایک رات میں دو بار وتر نہیں، اسحاق بن راہویہ اسی طرف گئے ہیں۔۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ جب اس نے رات کے شروع حصہ میں وتر پڑھ لی پھر سو گیا، پھر رات کے آخری حصہ میں بیدار ہوا تووہ جتنی نماز چاہے پڑھے، وتر کو نہ توڑے بلکہ وتر کو اس کے اپنے حال ہی پر رہنے دے۔ سفیان ثوری، مالک بن انس، ابن مبارک، شافعی اور اہل کوفہ اور احمد کا یہی قول ہے۔ اور یہی زیادہ صحیح ہے، اس لیے کہ کئی دوسری روایتوں میں مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے وتر کے بعد نماز پڑھی ہے۔