قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي وَقْتِ الْجُمُعَةِ​)

حکم : صحیح 

504. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: نَحْوَهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، وَجَابِرٍ، وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهُوَ الَّذِي أَجْمَعَ عَلَيْهِ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ وَقْتَ الْجُمُعَةِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، كَوَقْتِ الظُّهْرِ. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ. وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنَّ صَلاَةَ الْجُمُعَةِ إِذَا صُلِّيَتْ قَبْلَ الزَّوَالِ أَنَّهَا تَجُوزُ أَيْضًا. و قَالَ أَحْمَدُ: وَمَنْ صَلاَّهَا قَبْلَ الزَّوَالِ فَإِنَّهُ لَمْ يَرَ عَلَيْهِ إِعَادَةً

مترجم:

504.

اس سند سے بھی انس ؓ نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں سلمہ بن الاکوع، جابر اور زبیر بن عوام‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- اور اسی پر اکثر اہل علم کا اجماع ہے کہ جمعہ کا وقت ظہر کے وقت کی طرح اس وقت شروع ہوتا ہے جب سورج ڈھل جائے، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
۴- اور بعض کی رائے ہے کہ جمعہ کی نماز جب زوال سے پہلے پڑھ لی جائے تو جائز ہے۔ احمد کہتے ہیں: جس نے جمعہ کی نماز زوال سے پہلے پڑھ لی تو اس پر دہرانا ضرروی نہیں۔