قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ مَنْ لاَ تَحِلُّ لَهُ الصَّدَقَةُ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

653 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ السَّلُولِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ. أَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ فَأَخَذَ بِطَرَفِ رِدَائِهِ، فَسَأَلَهُ إِيَّاهُ فَأَعْطَاهُ، وَذَهَبَ فَعِنْدَ ذَلِكَ حَرُمَتِ الْمَسْأَلَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:"إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لاَ تَحِلُّ لِغَنِيٍّ، وَلاَ لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ، إِلاَّ لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ، وَمَنْ سَأَلَ النَّاسَ لِيُثْرِيَ بِهِ مَالَهُ كَانَ خُمُوشًا فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَرَضْفًا يَأْكُلُهُ مِنْ جَهَنَّمَ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيُقِلَّ وَمَنْ شَاءَ فَلْيُكْثِرْ"

جامع ترمذی:

كتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل 

  (

باب: زکاۃ لینا کس کس کے لئے جائز نہیں؟​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

653.   حبشی بن جنادہ سلولی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو حجۃ الوداع میں فرماتے سنا آپ عرفہ میں کھڑے تھے، آپ کے پاس ایک اعرابی آیا اور آپ کی چادر کا کنارا پکڑ کر آپ سے مانگا، آپ نے اسے دیا اور وہ چلا گیا، اس وقت مانگنا حرام ہوا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کسی مال دار کے لیے مانگنا جائز نہیں نہ کسی ہٹے کٹے صحیح سالم آدمی کے لیے سوائے جان لیوا فقر والے کے اور کسی بھاری تاوان میں دبے شخص کے۔ اور جو لوگوں سے اس لیے مانگے کہ اس کے ذریعہ سے اپنا مال بڑھائے تو یہ مال قیامت کے دن اس کے چہرے پر خراش ہو گا۔ اور وہ جہنم کا ایک گرم پتھر ہو گا جسے وہ کھا رہا ہو گا، تو جو چاہے اسے کم کر لے اور جو چاہے زیادہ کر لے‘‘۱ ؎۔