موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَمَلِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ)
حکم : ضعیف
758 . حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ وَاصِلٍ عَنْ نَهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مَسْعُودِ بْنِ وَاصِلٍ عَنْ النَّهَّاسِ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ مِثْلَ هَذَا و قَالَ قَدْ رُوِيَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا شَيْءٌ مِنْ هَذَا وَقَدْ تَكَلَّمَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ فِي نَهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ
جامع ترمذی:
كتاب: روزے کے احکام ومسائل
باب: ذی الحجہ کے پہلے عشرے (ابتدائی دس دن) کے عمل کے ثواب کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
758. ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ذی الحجہ کے (ابتدائی) دس دنوں سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں جس کی عبادت اللہ کو زیادہ محبوب ہو، ان ایام میں سے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور ان کی ہر رات کا قیام لیلۃ القدر کے قیام کے برابر ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے۔۲- ہم اسے صرف مسعود بن واصل کی حدیث سے اس طریق کے علاوہ جانتے ہیں اور مسعود نے نہّاس سے روایت کی ہے۔۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے کسی اور طریق سے نہیں جان سکے۔۴- اس میں سے کچھ جسے قتادہ نے بسند ’’سعید بن المسیب عن النبی ﷺ مرسلا ً‘‘ روایت کی ہے۔۴- یحییٰ بن سعید نے نہاس بن قہم پر ان کے حافظے کے تعلق سے کلام کیا ہے۔