موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنْ أَكَلَ ثُمَّ خَرَجَ يُرِيدُ سَفَرًا)
حکم : صحیح
800 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: أَتَيْتُ أَنَسَ بْنُ مَالِكٍ فِي رَمَضَانَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ هُوَ مَدِينِيٌّ ثِقَةٌ. وَهُوَ أَخُو إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ وَعَبْدُاللهِ بْنُ جَعْفَرٍ. هُوَ ابْنُ نَجِيحٍ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللهِ الْمَدِينِيِّ وَكَانَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ يُضَعِّفُهُ. وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ. وَقَالُوا: لِلْمُسَافِرِ أَنْ يُفْطِرَ فِي بَيْتِهِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ. وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَقْصُرَ الصَّلاَةَ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ جِدَارِ الْمَدِينَةِ أَوْ الْقَرْيَةِ. وَهُوَ قَوْلُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيِّ
جامع ترمذی:
كتاب: روزے کے احکام ومسائل
باب: رمضان میں کھانا کھاکر پھر سفرپر نکلے اس کے حکم کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
800. اس سند سے بھی محمد بن کعب سے روایت ہے کہ میں رمضان میں انس بن مالک ؓ کے پاس آیا پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے۔۲- اور محمد بن جعفر ہی ابن ابی کثیر مدینی ہیں اور ثقہ ہیں اور یہی اسماعیل بن جعفر کے بھائی ہیں اور عبداللہ بن جعفر علی بن عبداللہ مدینی کے والد ابن نجیح ہیں، یحییٰ بن معین ان کی تضعیف کرتے تھے۔۲- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مسافر کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے گھر سے نکلنے سے پہلے افطار کرے لیکن اسے نماز قصر کرنے کی اجازت نہیں جب تک کہ شہر یا گاؤں کی فصیل سے باہر نہ نکل جائے۔ یہی اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ حنظلی کا قول ہے۔