قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْبَحْرِ لِلْمُحْرِمِ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

850 .   حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ فَاسْتَقْبَلَنَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ فَجَعَلْنَا نَضْرِبُهُ بِسِيَاطِنَا وَعِصِيِّنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوهُ فَإِنَّهُ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي الْمُهَزِّمِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبُو الْمُهَزِّمِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ سُفْيَانَ وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْمُحْرِمِ أَنْ يَصِيدَ الْجَرَادَ وَيَأْكُلَهُ وَرَأَى بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ صَدَقَةً إِذَا اصْطَادَهُ وَأَكَلَهُ

جامع ترمذی:

كتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: محرم کے لیے سمندرکے شکار کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

850.   ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے نکلے تھے کہ ہمارے سامنے ٹڈی کا ایک دل آ گیا، ہم انہیں اپنے کوڑوں اور لاٹھیوں سے مارنے لگے تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اسے کھاؤ، کیونکہ یہ سمندر کا شکار ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابو المھزم کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی ہے۔۲- ابو المہزم کا نام یزید بن سفیان ہے۔ شعبہ نے ان میں کلام کیا ہے۔۳- اہل علم کی ایک جماعت نے محرم کو ٹڈی کا شکار کرنے اور اسے کھانے کی رخصت دی ہے۔۴- اور بعض کا خیال ہے کہ اگر وہ اس کا شکار کرے اور اُسے کھائے تو اس پر فدیہ ہے۔