قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ الإِمَامَ بِجَمْعٍ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

891 .   حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ وَإِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ وَزَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لَامٍ الطَّائِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ حِينَ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي جِئْتُ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ أَكْلَلْتُ رَاحِلَتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَهِدَ صَلَاتَنَا هَذِهِ وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّى نَدْفَعَ وَقَدْ وَقَفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَقَدْ أَتَمَّ حَجَّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ قَوْلُهُ تَفَثَهُ يَعْنِي نُسُكَهُ قَوْلُهُ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ إِذَا كَانَ مِنْ رَمْلٍ يُقَالُ لَهُ حَبْلٌ وَإِذَا كَانَ مِنْ حِجَارَةٍ يُقَالُ لَهُ جَبَلٌ

جامع ترمذی:

كتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: جس نے امام کو مزدلفہ میں پالیا،اس نے حج کو پالیا​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

891.   عروہ بن مضرس بن اوس بن حارثہ بن لام الطائی ؓ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کے پاس مزدلفہ آیا، جس وقت آپ نماز کے لیے نکلے تو میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قبیلہ طی کے دونوں پہاڑوں سے ہوتا ہوا آیا ہوں، میں نے اپنی سواری کو اور خود اپنے کو خوب تھکا دیا ہے، اللہ کی قسم! میں نے کوئی پہاڑ نہیں چھوڑا جہاں میں نے (یہ سوچ کر کہ عرفات کا ٹیلہ ہے) وقوف نہ کیا ہو تو کیا میرا حج ہو گیا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو بھی ہماری اس نماز میں حاضر رہا اور اس نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ہم یہاں سے روانہ ہوں اور وہ اس سے پہلے دن یا رات میں عرفہ میں وقوف کر چکا ہو۱؎ تو اس نے اپنا حج پورا کر لیا، اور اپنا میل کچیل ختم کر لیا‘‘۲؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱ - یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲- ((تَفَثَهُ)) کے معنی ’’نسكه‘‘ کے ہیں یعنی مناسک حج کے ہیں۔ اور اس کے قول: ((مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلاَّ وَقَفْتُ عَلَيْهِ)) ’’کوئی ٹیلہ ایسانہ تھا جہاں میں نے وقوف نہ کیا ہو‘‘ کے سلسلے میں یہ ہے کہ جب ریت کا ٹیلہ ہو تو اسے حبل اور جب پتھر کا ہو تو اسے جبل کہتے ہیں۔