موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي رَمْيِ الْجِمَارِ رَاكِبًا وَمَاشِيًا)
حکم : صحیح
899 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ رَاكِبًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَقُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأُمِّ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَاخْتَارَ بَعْضُهُمْ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى الْجِمَارِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَمْشِي إِلَى الْجِمَارِ وَوَجْهُ هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَنَا أَنَّهُ رَكِبَ فِي بَعْضِ الْأَيَّامِ لِيُقْتَدَى بِهِ فِي فِعْلِهِ وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ مُسْتَعْمَلٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ
جامع ترمذی:
كتاب: حج کے احکام ومسائل
باب: جمرات کی رمی پیدل اور سوارہوکرکرنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
899. عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دسویں ذی الحجہ کو جمرہ کی رمی سواری پر کی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس ؓ کی حدیث حسن ہے۔۲- اس باب میں جابر، قدامہ بن عبداللہ، اور سلیمان بن عمرو بن احوص کی ماں ( ؓ) سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔۴- بعض نے یہ پسند کیا ہے کہ وہ جمرات تک پیدل چل کر جائیں۔۵- ابن عمر سے مروی ہے، انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ جمرات تک پیدل چل کر جاتے۔۶- ہمارے نزدیک اس حدیث کی توجیہ یہ ہے کہ آپ نے کبھی کبھار سواری پر رمی اس لیے کی تاکہ آپ کے اس فعل کی بھی لوگ پیروی کریں۔ اور دونوں ہی حدیثوں پر اہل علم کا عمل ہے۔