موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْحَلْقِ لِلنِّسَاءِ)
حکم : ضعیف
915 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ خِلاَسٍ نَحْوَهُ. وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَلِيٍّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ فِيهِ اضْطِرَابٌ. وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى أَنْ تَحْلِقَ الْمَرْأَةُ رَأْسَهَا. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لاَ يَرَوْنَ عَلَى الْمَرْأَةِ حَلْقًا. وَيَرَوْنَ أَنَّ عَلَيْهَا التَّقْصِيرَ
جامع ترمذی:
كتاب: حج کے احکام ومسائل
باب: عورتوں کے بال منڈانے کی حرمت کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
915. اس سند سے بھی خِلاس سے اسی طرح مروی ہے، لیکن اس میں انہوں نے علی ؓ کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱-علی ؓ کی حدیث میں اضطراب ہے، یہ حدیث حماد بن سلمہ سے بطریق: ’’قتادة، عن عائشة، عن النبي ﷺ ‘‘ مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عورت کو اپنا سر مونڈانے سے منع فرمایا۔۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ عورت کے لیے سر منڈانے کو درست نہیں سمجھتے ان کا خیال ہے کہ اس پر تقصیر (بال کتروانا) ہے۔