قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعُمْرَةِ مِنَ الْجِعِرَّانَةِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

935 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ مُزَاحِمِ بْنِ أَبِي مُزَاحِمٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ الْجِعِرَّانَةِ لَيْلًا مُعْتَمِرًا فَدَخَلَ مَكَّةَ لَيْلًا فَقَضَى عُمْرَتَهُ ثُمَّ خَرَجَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَأَصْبَحَ بِالْجِعِرَّانَةِ كَبَائِتٍ فَلَمَّا زَالَتْ الشَّمْسُ مِنْ الْغَدِ خَرَجَ مِنْ بَطْنِ سَرِفَ حَتَّى جَاءَ مَعَ الطَّرِيقِ طَرِيقِ جَمْعٍ بِبَطْنِ سَرِفَ فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ خَفِيَتْ عُمْرَتُهُ عَلَى النَّاسِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُ لِمُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ وَيُقَالُ جَاءَ مَعَ الطَّرِيقِ مَوْصُولٌ

جامع ترمذی:

كتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: نبی اکرمﷺ کے عمرۂ جعرانہ کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

935.   محرش کعبی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جعرانہ سے رات کو عمرے کی نیت سے نکلے اور رات ہی میں مکے میں داخل ہوئے ،آپ نے اپنا عمرہ پورا کیا، پھر اسی رات (مکہ سے)نکل پڑے اورآپ نے واپس جعرانہ ۱؎ میں صبح کی، گویا آپ نے وہیں رات گزاری ہو، اور جب دوسرے دن سورج ڈھل گیاتوآپ وادی سرف ۲؎ سے نکلے یہاں تک کہ اس راستے پر آئے جس سے وادی سرف والاراستہ آکرمل جاتا ہے ۔اسی وجہ سے(بہت سے) لوگوں سے آپ کا عمرہ پوشیدہ رہا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- ہم اس حدیث کے علاوہ محرش کعبی کی کوئی اورحدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہواور کہاجاتاہے :' جاء مع الطريق' والاٹکڑاموصول ہے۔