قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُحْرِمِ يَمُوتُ فِي إِحْرَامِهِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

951 .   حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَرَأَى رَجُلًا قَدْ سَقَطَ مِنْ بَعِيرِهِ فَوُقِصَ فَمَاتَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُهِلُّ أَوْ يُلَبِّي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا مَاتَ الْمُحْرِمُ انْقَطَعَ إِحْرَامُهُ وَيُصْنَعُ بِهِ كَمَا يُصْنَعُ بِغَيْرِ الْمُحْرِمِ

جامع ترمذی:

كتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: محرم حالت احرام میں مرجائے توکیا کیاجائے؟​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

951.   عبداللہ بن عباس‬ ؓ ک‬ہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفرمیں نبی اکرمﷺ کے ساتھ تھے، آپ نے دیکھا کہ ایک شخص اپنے اونٹ سے گر پڑا ، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا وہمحرم تھا ،توآپ ﷺ نے فرمایا:' اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے اس کے انہی (احرام کے ) دونوں کپڑوں میں کفناؤ اور اس کا سر نہ چھپاؤ، اس لیے کہ وہ قیامت کے دن تلبیہ پکارتا ہوااٹھایاجائے گا'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے۔ یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب محرم مرجاتاہے تواس کا احرام ختم ہوجاتاہے، اور اس کے ساتھ بھی وہی سب کچھ کیاجائے گاجو غیرمحرم کے ساتھ کیاجاتاہے ۱؎ ۔