تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) نماز میں بھول عام طورپر شیطان کے وسوسے اور انسان کی غفلت کی وجہ سے ہوتی ہے- نماز میں اس نقص کے ازالے کے لئے سجدہ سہو مقرر کیاگیا ہے۔
(2) سجدہ اللہ تعالیٰ کے سامنے عجز کا اظہار ہے۔ گویا مسلمان اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے اظہار کرتا ہے۔ کہ اللہ ہی ہرعیب ونقص سے پاک ہے۔
(3) سجدہ عبادت کی ایک اعلیٰ صورت ہے۔ اس لئے شیطان اسے ناپسند کرتا ہے۔ مومن جب نماز میں غلطی ہوجانے پر سجدہ کرتاہے۔ تو اس سے شیطان کی تذلیل ہوتی ہے۔ کہ اس نے بندے کو نماز کے ثواب سے محروم کرنا چاہا لیکن بندے کو سجدوں کامزید ثواب مل گیا۔
(4) نبی اکرمﷺکو نماز میں بھول پیش آ جانے میں اللہ کی خاص حکمت تھی۔ وہ یہ کہ مسلمانوں کو معلوم ہو جائے کہ بھول کی صورت میں شرعی حکم کیا ہے۔ اور سجدے کا کیا طریقہ ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو وأبو عوانة في
"صحيحيهما") .
إسناده: حدثنا نصر بن علي: أخبرنا جرير. (ح) وثنا يوسف بن موسى: ثنا
جرير- وهذا حديث يوسف- عن الحسن بن عبيد الله عن إبراهيم بن سوَيْد عن
علقمة قال: قال عبد الله...
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط مسلم؛ غير يوسف
ابن موسى- وهو ابن راشد القطان أبو يعقوب الكوفي-؛ فهو من رجال البخاري،
وهو متابع لنصر بن علي، فله فيه شيخان.
والحديث أخرجه أبو عوانة (2/204) من طريق المصنف عن شيخه الأخر
يوسف بن موسى.
وأخرجه مسلم (2/85) ، وكذا البيهقي (2/242) عن عثمان بن أبي شيبة:
حدثنا جرير... به.
وأخرجه هو، وأبو عوانة، والنسائي (1/185) ، وابن الجارود (246) ،
والبيهقي، وأحمد (1/448) من طرق أخرى عن الحسن بن عبيد الله... به،
بعضهم مطولأ وبعضهم مختصراً.
وتابعه سلمة بن كهَيْل عن إبراهيم بن سويد... به مختصراً.
أخرجه أحمد (1/438) ، وإسناده صحيح على شرط مسلم.
وله عنده (1/420 و 463) ، ومسلم وأبي عوانة طريق أخرى عن اين
مسعود... مختصراً.
الإرواء (339)