تشریح:
(1) اس سے معلوم ہوا کہ حیض کا خون نجس ہے جسے دھونا ضروری ہے۔
(2) پانی میں بیری کے پتے ڈال کر ابالا جائے تو اس پانی کے ساتھ صفائی بہتر طور پر ہوسکتی ہے۔ میت کو غسل دینے کے لیے بھی اسی طریقے سے پانی تیار کیا جاتا ہے۔
(3) بعض اوقات صرف پانی ڈالنے سے خون نہیں اترتا، اس صورت میں کپڑے کو رگڑ کر اچھی طرح صاف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے بعد اگر معمولی نشان رہ جائے تو معاف ہے۔
(4) ضلع پسلی کو کہتے ہیں۔ یہاں مراد پسلی جیسی لمبی اور پتلی لکڑی ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسنادها صحيح على شرطهما. وأخرجاه في الصحيحين . وقال
الترمذي: حديث حسن صحيح ) .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا حماد. وحدثنا مسدد قال: حدثنا عيسى بن
يونس. (ح) وحدثنا موسى بن إسماعيل: نا حماد- يعني: ابن سلمة- عن
هشام... بهذا المعنى قالا:
حُتيه... إلخ.
قلت: إسناده من طريق عيسى بن يونس صحيح على شرط البخاري، ومن
طريق حماد على شرط مسلم؛ فالحديث على شرطهما.
والحديث أخرجه الطيالسي (رقم 1638) : حدثنا حماد بن سلمة... به؛ إلا
أنه قال:
وانضحي ما حوله .
وأخرجه النسائي (1/69) من طريق حماد.
وأخرجه الشيخان وأحمد- من طريق يحيى بن سعيد-، والترمذي والدارمي
- عن سفيان بن عيينة- عن هشام... به. الصحيحة (300) ، الثمر المستطاب