تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) نماز کے افعال واذکار جس ترتیب سے بتائے گئے ہیں۔ انھیں اسی ترتیب سے پڑھنا چاہیے۔ البتہ جن مقامات پر ترتیب ضروری نہ ہونے کا قرینہ موجود ہو وہاں ترتیب ضروری نہیں۔
(2) سات جملے اسی لئے فرمایا گیا ہے کہ۔ التحیات، الصلوات اور الطیبات، تینوں اہم مسائل ہیں، اس لئے اسے ایک جملے کی بجائے تین جملے شمار کیا گیا۔ اس کے بعد نبی کریمﷺ کے لئے دعا چوتھا جملہ اور تمام مومنین کےلئے دعا پانچواں جملہ ہے۔ شھادتین ’’توحید ورسالت کی گواہی‘‘ چھٹے اور ساتویں جملے پر مشتمل ہیں۔ واللہ اعلم
(3) توحید پر صحیح ایمان کے لئے ضروری ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺکی عبدیت اور رسالت دونوں پر ایمان رکھا جائے۔ کفار کیطرح نبی کریمﷺ کی رسالت سے انکار کیا جائے۔ نہ انھیں اسی طرح الوہیت کے مقام پر فائز قرار دیا جائے، جس طرح نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کہہ دیا تھا۔ کہ مسیح ہی اللہ ہیں۔ جیسے کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ ﴿لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ﴾ (لمائدة:17) ’’وہ لوگ یقیناً کافر ہوگئے۔ جنہوں نے یہ کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے۔‘‘
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو وأبو عوانة في
صحيحيهما ) .
إسناده: حدثنا عمرو بن عون: أخبرنا أبو عوانة عن قتادة. (ح) وثنا أحمد
ابن حنبل: ثنا يحيى بن سعيد: ثنا هشام عن قتادة عن يونس بن جُبَيْرٍ عن حطان
ابن عبد الله الرقاشي.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث في مسند أحمد (4/409) : ثنا يحيى بن سعيد... به.
ورواه الروياني في مسنده (ق 103/1) : ثنا محمد بن يشار: نا يحيى بن
سعيد... به.
وأخرجه الطيالسي (33/1/6371) : حدثا هشام عن قتادة... به.
ومن طريق الطيالسي: أخرجه أبو عوانة (2/128- 129)
وأخرجه مسلم (2/14- 15) من طرق عن أبي عوانة... به.
وأخرجه النسائي (1/175 و 188) من طرلق أخرى عن يحيى بن سعيد... به دون قصة الرجل.
وأخرجه مسلم وأبو عوانة من طرق أخرى عن قتادة... بتمامه. وكذلك أخرجه الدارمي (1/315- 316) .
وأخرج ابن ماجه (1/292) منه قضية التشهد، وزاد في آخره: سبع كلمات هن تحية الصلاة . وهي عند النسائي (1/162) ، والروياني (ق108/2) من ثلاثة طرق عن
سعيد بن أبي عروبة عن قتاده... به. وإسناده صحيح.
وأخرج أحمد أيضا (4/401 و 405) ما قبله؛ دون قصة الرجل.