1 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3826. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحٍ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ فَقُدِّمَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا ثُمَّ قَالَ زَيْدٌ إِنِّي لَسْتُ آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ وَلَا آكُلُ إِلَّا مَا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْه...

صحیح بخاری:

کتاب: انصار کے مناقب

(

باب: حضرت زید بن عمرو بن نفیلؓ کابیان

)

3826.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک دفعہ زید بن عمرو بن نفیل سے بلدح کے دامن میں ملے۔ نبی ﷺ پر ابھی نزول وحی کا آغاز نہیں ہوا تھا۔ (وہاں) نبی ﷺ کے سامنے کھانا پیش کیا گیا تو آپ نے اسے تناول فرمانے سے صاف انکار کر دیا۔ پھر زید بن عمرو نے بھی کہا: میں وہ چیز نہیں کھاتا جو تم اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو۔ میں تو صرف وہی چیز کھاتا ہوں جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو، نیز جناب زید بن عمرو قریش کے ذبیحہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے تھے کہ بکری کو تو اللہ تعالٰی نے پیدا کیا، اس نے اس کے لیے آسمان سے پانی اتارا، اور اپنی زمین میں اس کے لیے گھاس پیدا کی، پھر تم ...

2 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3827. قَالَ مُوسَى حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا تَحَدَّثَ بِهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ يَسْأَلُ عَنْ الدِّينِ وَيَتْبَعُهُ فَلَقِيَ عَالِمًا مِنْ الْيَهُودِ فَسَأَلَهُ عَنْ دِينِهِمْ فَقَالَ إِنِّي لَعَلِّي أَنْ أَدِينَ دِينَكُمْ فَأَخْبِرْنِي فَقَالَ لَا تَكُونُ عَلَى دِينِنَا حَتَّى تَأْخُذَ بِنَصِيبِكَ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ قَالَ زَيْدٌ مَا أَفِرُّ إِلَّا مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَلَا أَحْمِلُ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ شَيْئًا أَبَدًا وَأَنَّى أَسْتَطِيعُهُ فَهَلْ تَدُلُّنِي عَلَى غَيْرِهِ قَالَ مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ حَنِيفًا قَالَ زَ...

صحیح بخاری:

کتاب: انصار کے مناقب

(

باب: حضرت زید بن عمرو بن نفیلؓ کابیان

)

3827.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہے کہ زید بن عمرو بن نفیل شام کی طرف گئے اور وہ دین حق کی تلاش میں تھے کہ وہ اسے عمل میں لائیں۔ اس سلسلے میں وہ ایک یہودی عالم سے ملے اور اس سے دین یہود کے متعلق دریافت کیا اور کہا کہ شاید میں تمہارا دین اختیار کر لوں، لہذا مجھے اپنا دین بتاؤ۔ یہودی عالم نے کہا: تم ہمارے دین کو نہیں اختیار کر سکتے حتی کہ اللہ کے غضب کا کچھ حصہ لو۔ زید نے کہا: میں اللہ کے غضب ہی سے بھاگا ہوا ہوں اور میں کبھی بھی غضب الہٰی سے کچھ نہیں برداشت کر سکتا اور نہ مجھ میں اس کی طاقت ہی ہے۔ کیا مجھے کسی اور کا پتہ بتا سکتے ہو؟ اس نے کہا: میں دین حنیف کے ...