قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ النَّهْيِ لِلْبَائِعِ أَنْ لاَ يُحَفِّلَ الإِبِلَ، وَالبَقَرَ وَالغَنَمَ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكُلَّ مُحَفَّلَةٍ وَالمُصَرَّاةُ: الَّتِي صُرِّيَ لَبَنُهَا وَحُقِنَ فِيهِ وَجُمِعَ، فَلَمْ يُحْلَبْ أَيَّامًا، وَأَصْلُ التَّصْرِيَةِ حَبْسُ المَاءِ، يُقَالُ مِنْهُ صَرَّيْتُ المَاءَ إِذَا حَبَسْتَهُ

2149. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَنْ اشْتَرَى شَاةً مُحَفَّلَةً فَرَدَّهَا فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُلَقَّى الْبُيُوعُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اسی طرح ہر جاندار کے تھن میں (تاکہ دیکھنے والا زیادہ دودھ دینے والا جانور سمجھ کر اسے زیادہ قیمت پر خریدے) اور مصراۃ وہ جانور ہے کہ جس کا دودھ تھن میں روک لیا گیا ہو، اس میں جمع کرنے کے لءے اور کءی دن تک اسے نکالا نہ گیا ہو، لفظ تصریہ اصل میں پانی روکنے کے معنے میں بولا جاتا ہے۔ اسی سے یہ استعمال ہے صریت الماء (یعنی میں نے پانی کو روک رکھا)۔

2149.

حضرت عبداللہ بن مسعود  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ اگر کسی نے بکری خریدی جس کے تھن میں دودھ روکا گیا ہوتو وہ اسے واپس کردے اور ساتھ کھجوروں کا ایک صاع دے، نیز نبی کریم ﷺ نے فروخت کار کو، آگے جاکر ملنے سے بھی منع فرمایا ہے۔