تشریح:
1۔ جمعہ۔ عید اور خاص مواقع پر عمدہ لباس کا اہتمام مسنون ومستحب ہے۔
2۔ ریشمی لباس مردوں کے لئے حرام مگرعورتوں کے لئے مباح ہے۔ جیسے کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
3۔ کافر رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک اسلامی اخلاق وآداب کا حصہ ہے۔ نیز ان کوتحفہ یا ہدیہ دینا بھی جائز ہے۔ جبکہ دینی قلبی محبت اللہ اس کے رسول ﷺ اوراہل ایمان ہی کا حق ہے۔
4۔ ریشم فی نفسہ جائز اورحلا ل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عورتوں کے لئے اس کا استعمال بھی درست ہے۔ مردوں کے لئے حرمت کی دلیل مذکورہ حدیث ہے۔ جو صحیحین یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بھی وارد ہے۔ دیکھئے۔ (صحیح بخاری۔ حدیث: 866۔ وصحیح مسلم، حدیث: 2068) یہ حدیث قرآن مقدس کی اس آیت کی مخصص ہے۔ جس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ (قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّـهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِه) (الأعراف: 32) اے نبی ﷺ، کہہ دیجئے جو زینت اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں اللہ نے اپنے بندوں کےلئے پیدا کی ہیں وہ کس نے حرام کی ہیں؟ اس سے معلوم ہوا کہ صحیح حدیث سے عموم قرآن کی تخصیص ہوسکتی ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه في صحيحيهما ) . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن نافع عن عبد الله.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في الموطأ (3/106) . وعنه البخاري أيضا (2/4) ، ومسلم (6/137) ، والبيهقي (3/241) . وتابعه جماعة عن نافع... به. أخرجه البخاري (7/130) ، ومسلم، والنسائي (2/296) ، وابن ماجه (2/375) ، وأحمد (2/20 و 103) . وتابعه عبد الله بن دينارعن ابن عمر... به. أخرجه البخاري (3/143- 144 و 8/5) . وتابعه موسى بن عقبة أيضا: عند مسلم. وتابعه سالم بن عبد الله بن عمر؛ وهي الرواية الآتية.