قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ اللُّبْسِ لِلْجُمُعَةِ)

حکم : صحیح 

1076. حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ -يَعْنِي: تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ-، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ، فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ< ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَأَعْطَى عُمَرَ حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: كَسَوْتَنِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدَ مَا قُلْتَ؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: >إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا<، فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ.

مترجم:

1076.

سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے ایک ریشمی لباس دیکھا جو مسجد کے دروازے کے پاس بیچا جا رہا تھا تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول، اگر آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن زیب تن فرمایا کریں یا جب آپ کے پاس وفود آئیں تو ان کے استقبال کے لیے پہنا کریں (تو اچھا ہو گا) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔“ پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس اسی قسم کے مزید جوڑے آئے تو آپ نے اس میں سے ایک عمر بن خطاب ؓ کو بھی عنایت فرمایا۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے یہ دے رہے ہیں حالانکہ عطارد کے جوڑے کے بارے میں اس سے پہلے آپ جو کچھ فرما چکے ہیں۔ تو رسول ﷺ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں یہ اس لیے نہیں دیا ہے کہ تم خود اسے پہنو۔“ چنانچہ سیدنا عمر ؓ نے یہ جوڑا اپنے بھائی کو دے دیا جو کہ مشرک تھا اور مکے میں رہتا تھا۔