تشریح:
1۔ قبل از خطبہ جمعہ نوافل کی کوئی تعداد مقرر نہیں ہے۔ کم از کم دو رکعت تحیۃ المسجد لازما پڑھنی چاہیے۔ یہ نہایت موکد ہے۔ حتیٰ کہ اگر امام خطبہ دے رہا ہو تو بھی مختصر سی دو رکعت پڑھ کر بیٹھے۔ الا یہ کہ خطبہ فوت ہوجائے تو جماعت میں شامل ہوجائے۔
2۔ امام اثنائے خطبہ میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دے۔ اور لوگوں کو شریعت کے مسائل سے آگا ہ کرے۔ مگر جس بات کی تفصیل معلوم نہ ہو تو پہلے معلوم کرلے تو پھر حکم دے جیسے کہ نبی کریمﷺ نے پہلے دریافت فرمایا کہ کیا تم نے نماز پڑھی ہے۔؟
3۔ اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا جاتا ہے کہ تحۃ المسجد ممنوع اوقات میں بھی پڑھی جائے۔ کسی وقت ترک نہ کی جائے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه في صحيحه ) . إسناده: حدثنا أحمد بن حنبل: ثنا محمد بن جعفر عن سعيد عن الوليد أبي بشر عن طلحة أنه سمع جابر بن عبد الله يخدث.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي. وطلحة: هو ابن نافع، وهو أبو سفيان الدي في الطريق السابقة. والوليد: هو ابن مسلم. وسعيد: هو ابن أبي عَرُوبة. والحديث في مسند أحمد (3/297) ... بهذا السند عن سعيد. وبإسناد آخر عنه فقال: ثنا محمد بن جعفر: ثنا سعيد. وثنا رَوْحُ وعبد الوهاب عن سعيد... به. وأخرجه مسلم (3/14- 15) من طريق الأعمش عن أبي سفيان... به.