قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّﷺ)

حکم : حسن 

117. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيُّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ دَخَلَ عَلَيَّ عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ وَقَدْ أَهْرَاقَ الْمَاءَ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَأَتَيْنَاهُ بِتَوْرٍ فِيهِ مَاءٌ حَتَّى وَضَعْنَاهُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَلَا أُرِيكَ كَيْفَ كَانَ يَتَوَضَّأُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَأَصْغَى الْإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ فَغَسَلَهَا ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فَأَفْرَغَ بِهَا عَلَى الْأُخْرَى ثُمَّ غَسَلَ كَفَّيْهِ ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الْإِنَاءِ جَمِيعًا فَأَخَذَ بِهِمَا حَفْنَةً مِنْ مَاءٍ فَضَرَبَ بِهَا عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أَلْقَمَ إِبْهَامَيْهِ مَا أَقْبَلَ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ الثَّانِيَةَ ثُمَّ الثَّالِثَةَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ أَخَذَ بِكَفِّهِ الْيُمْنَى قَبْضَةً مِنْ مَاءٍ فَصَبَّهَا عَلَى نَاصِيَتِهِ فَتَرَكَهَا تَسْتَنُّ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ وَظُهُورَ أُذُنَيْهِ ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَيْهِ جَمِيعًا فَأَخَذَ حَفْنَةً مِنْ مَاءٍ فَضَرَبَ بِهَا عَلَى رِجْلِهِ وَفِيهَا النَّعْلُ فَفَتَلَهَا بِهَا ثُمَّ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ قُلْتُ وَفِي النَّعْلَيْنِ قَالَ وَفِي النَّعْلَيْنِ قَالَ قُلْتُ وَفِي النَّعْلَيْنِ قَالَ وَفِي النَّعْلَيْنِ قَالَ قُلْتُ وَفِي النَّعْلَيْنِ قَالَ وَفِي النَّعْلَيْنِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ شَيْبَةَ يُشْبِهُ حَدِيثَ عَلِيٍّ لِأَنَّهُ قَالَ فِيهِ حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُرَيْجٍ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً وَاحِدَةً وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ فِيهِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثَلَاثًا

مترجم:

117.

سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ یعنی علی بن ابی طالب میرے ہاں تشریف لائے، آپ استنجاء کر چکے تھے، آپ نے وضو کے لیے پانی منگوایا، ہم ایک چھوٹے برتن میں پانی لائے اور آپ کے سامنے رکھ دیا تو آپ نے فرمایا: اے ابن عباس! کیا تمہیں دکھلاؤں کہ رسول اللہ ﷺ کیسے وضو کیا کرتے تھے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں! چنانچہ انہوں نے برتن کو اپنے ہاتھ پر ٹیڑھا کیا اور ہاتھ دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ اس میں ڈالا اور دوسرے ہاتھ پر پانی ڈالا اور دونوں ہاتھ دھوئے، پھر کلی کی اور ناک جھاڑی، پھر اپنے دونوں ہاتھ اکٹھے ہی برتن میں ڈالے اور دونوں ہاتھوں سے ایک لپ پانی لیا اور اپنے چہرے پر ڈالا، پھر اپنے دونوں انگوٹھوں کو کانوں میں ڈالا یعنی جو حصہ چہرے کی جانب تھا، (اسے بھی دھویا) پھر دوسری بار، پھر تیسری بار ایسے ہی کیا۔ پھر دائیں ہاتھ سے ایک چلو پانی لیا اور اسے پیشانی پر ڈالا اور اسے اپنے چہرے پر بہنے دیا، پھر اپنی دونوں کلائیاں کہنیوں تک دھوئیں تین تین بار، پھر اپنے سر کا مسح کیا اور کانوں کے باہر کا (بھی) پھر اپنے دونوں ہاتھ برتن میں ڈالے اور پانی کی ایک لپ لے کر اپنے پاؤں پر ڈالی اور اس میں (چپل کا سا) جوتا تھا، اپنے پاؤں کو اس پانی کے ساتھ ملا، پھر دوسرے پاؤں کو بھی ایسے ہی کیا۔ ( عبداللہ خولانی) کہتے ہیں میں نے کہا: جوتوں سمیت؟! (ابن عباس ؓ نے) کہا جوتوں سمیت! میں نے پھر کہا: جوتے پہنے پہنے ہی۔ میں نے پھر کہا: جوتوں سمیت؟ کہا کہ (ہاں) جوتوں سمیت۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابن جریج کی شیبہ (شیبہ بن نصاح) سے روایت سیدنا علی ؓ کی حدیث کے مشابہ ہے۔ اس روایت میں حجاج بن محمد نے ابن جریج سے نقل کیا ہے ”اور اپنے سر کا ایک بار مسح کیا۔“ اور ابن وہب نے یہی روایت ابن جریج سے نقل کی تو کہا: ” سر کا مسح تین بار کیا۔“