قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ (بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ)

حکم : صحیح 

1218. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَابْنُ مَوْهَبٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ,أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ الْعَصْرِ، ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا، فَإِنْ زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ,صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ رَكِبَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبو دَاود: كَانَ مُفَضَّلٌ قَاضِيَ مِصْرَ وَكَانَ مُجَابَ الدَّعْوَةِ وَهُوَ ابْنُ فَضَالَةَ.

مترجم:

1218.

سیدنا انس بن مالک ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو عصر کے وقت تک مؤخر کر لیتے۔ پھر اترتے اور ان دونوں کو جمع کر کے پڑھتے۔ اور اگر سفر شروع کرنے سے پہلے ہی سورج ڈھل جاتا تو ظہر پڑھتے اور سوار ہو جاتے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ مفضل (مذکورہ حدیث کے ایک راوی) مصر کے قاضی تھے۔ مجاب الدعوۃ تھے اور وہ فضالہ کے صاحبزادے ہیں۔