قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ فِي زَكَاةِ السَّائِمَةِ)

حکم : لم تتم دراسته 

1581. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَقَ الْمَكِّيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيِّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ ثَفِنَةَ الْيَشْكُرِيِّ قَالَ الْحَسَنُ رَوْحٌ يَقُولُ مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ قَالَ اسْتَعْمَلَ نَافِعُ بْنُ عَلْقَمَةَ أَبِي عَلَى عِرَافَةِ قَوْمِهِ فَأَمَرَهُ أَنْ يُصَدِّقَهُمْ قَالَ فَبَعَثَنِي أَبِي فِي طَائِفَةٍ مِنْهُمْ فَأَتَيْتُ شَيْخًا كَبِيرًا يُقَالُ لَهُ سِعْرُ بْنُ دَيْسَمٍ فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي بَعَثَنِي إِلَيْكَ يَعْنِي لِأُصَدِّقَكَ قَالَ ابْنُ أَخِي وَأَيَّ نَحْوٍ تَأْخُذُونَ قُلْتُ نَخْتَارُ حَتَّى إِنَّا نَتَبَيَّنَ ضُرُوعَ الْغَنَمِ قَالَ ابْنُ أَخِي فَإِنِّي أُحَدِّثُكَ أَنِّي كُنْتُ فِي شِعْبٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَنَمٍ لِي فَجَاءَنِي رَجُلَانِ عَلَى بَعِيرٍ فَقَالَا لِي إِنَّا رَسُولَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكَ لِتُؤَدِّيَ صَدَقَةَ غَنَمِكَ فَقُلْتُ مَا عَلَيَّ فِيهَا فَقَالَا شَاةٌ فَأَعْمَدُ إِلَى شَاةٍ قَدْ عَرَفْتُ مَكَانَهَا مُمْتَلِئَةٍ مَحْضًا وَشَحْمًا فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا فَقَالَا هَذِهِ شَاةُ الشَّافِعِ وَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَأْخُذَ شَافِعًا قُلْتُ فَأَيَّ شَيْءٍ تَأْخُذَانِ قَالَا عَنَاقًا جَذَعَةً أَوْ ثَنِيَّةً قَالَ فَأَعْمَدُ إِلَى عَنَاقٍ مُعْتَاطٍ وَالْمُعْتَاطُ الَّتِي لَمْ تَلِدْ وَلَدًا وَقَدْ حَانَ وِلَادُهَا فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا فَقَالَا نَاوِلْنَاهَا فَجَعَلَاهَا مَعَهُمَا عَلَى بَعِيرِهِمَا ثُمَّ انْطَلَقَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنْ زَكَرِيَّاءَ قَالَ أَيْضًا مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ كَمَا قَالَ رَوْحٌ ُ

مترجم:

1581.

مسلم بن شعبہ بیان کرتے ہیں کہ جناب نافع بن علقمہ نے میرے والد کو ان کی اپنی قوم کا سربراہ، نگران کار اور منتظم بنا دیا اور حکم دیا کہ ان سے زکوٰۃ بھی وصول کریں۔ چنانچہ میرے والد نے مجھے (مسلم کو) ایک جماعت کے پاس بھیجا، میں ایک بڑے بزرگ کے پاس پہنچا ان کا نام سعر (بن ویسم) تھا۔ میں نے عرض کیا: میرے والد نے مجھے بھیجا ہے کہ آپ سے زکوٰۃ لے آؤں۔ انہوں نے کہا: بھتیجے! تم کس قسم کا مال لیتے ہو؟ میں نے کہا ہم چن کر تھنوں کو دیکھ کر عمدہ بکریاں لیتے ہیں۔ وہ کہنے لگے، بھتیجے! میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں۔ میں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ان وادیوں میں سے ایک وادی میں اپنی بکریوں کے ساتھ تھا کہ میرے پاس دو آدمی آئے جو ایک اونٹ پر سوار تھے۔ انہوں نے مجھ سے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کی طرف سے آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ اپنی بکریوں کی زکوٰۃ دے دیں۔ میں نے پوچھا، مجھ پر ان میں سے کیا واجب ہے؟ انہوں نے کہا: ایک بکری۔ تو میں نے ایک بکری کا قصد کیا جو میں جانتا تھا کہ وہ دودھ اور چربی سے بھری ہوئی تھی۔ میں اسے ان کی طرف نکال لے آیا۔ تو وہ کہنے لگے، یہ تو حاملہ ہے اور رسول اللہ ﷺ نے حاملہ جانور لینے سے منع فرمایا ہے۔ میں نے کہا، آپ لوگ کس طرح کی قبول کریں گے؟ وہ کہنے لگے ایک سال کی بھیڑ یا بکری، جو دوسرے سال میں جا لگی ہو یا دو سال کی جو تیسرے سال میں شروع ہو۔ اب میں ایک بھیڑ لے آیا جو موٹی تازی تھی اور حاملہ نہ ہوئی تھی «معتاط» وہ بکری جو حاملہ تو نہ ہوئی ہو مگر اس عمر کو پہنچ چکی ہو۔ وہ میں ان کے لیے نکال لایا تو انہوں نے کہا، یہ ہمیں دے دو، تو انہوں نے اس کو اپنے ساتھ اونٹ پر رکھ لیا اور چل دیے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں ابوعاصم نے زکریا سے روایت کرتے ہوئے راوی کا نام مسلم بن شعبہ کہا ہے، جیسے کہ روح نے بیان کیا ہے۔