قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ (بَابُ تَحْرِيمِ حَرَمِ مَكَّةَ)

حکم : صحیح 

2017. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ النَّهَارِ ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تَحِلُّ لُقْطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ فَقَالَ عَبَّاسٌ أَوْ قَالَ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَزَادَنَا فِيهِ ابْنُ الْمُصَفَّى عَنْ الْوَلِيدِ فَقَامَ أَبُو شَاهٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبُوا لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ قُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ مَا قَوْلُهُ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ قَالَ هَذِهِ الْخُطْبَةُ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

2017.

سیدنا ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب اپنے رسول اللہ ﷺ کے لیے مکہ فتح کرا دیا تو آپ ﷺ ان (اہل مکہ) میں کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مکہ سے ہاتھی کو روک لیا تھا مگر اپنے رسول اور مومنین کو اس پر غالب فرما دیا ہے۔ اور یہ شہر میرے لیے دن کے ایک حصے میں (قتال کے لیے) حلال کیا گیا ہے۔ پھر اس کے بعد قیامت تک کے لیے حرام ہے۔ اس کے درخت نہ کاٹے جائیں، اس کا شکار نہ دوڑایا جائے اور نہ اس کی گری پڑی چیز کو اٹھانا ہے، الا یہ کہ کوئی اس کا اعلان کرے (تو اٹھا لے)۔“ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! مگر اذخر گھاس (کی اجازت ہو) یہ ہماری قبروں اور گھروں میں استعمال ہوتی ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مگر اذخر۔“  (اس کا کاٹنا مباح ہے) امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابن المصفی نے ولید سے مزید بیان کیا کہ پھر ابوشاہ ؓ کھڑے ہوئے، جو اہل یمن میں سے تھے، اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے لکھوا دیجیئے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابوشاہ کے لیے لکھ دو۔“  (ولید کہتے ہیں کہ) میں نے امام اوزاعی ؓ سے دریافت کیا کہ ”ابوشاہ کے لیے لکھ دو“ اس سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: یہی خطبہ جو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا۔