قسم الحديث (القائل): موقوف علی صحابی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ نَسْخِ الْمُرَاجَعَةِ بَعْدَ التَّطْلِيقَاتِ الثَّلَاثِ)

حکم : صحیح 

2197. حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا! قَالَ: فَسَكَتَ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ رَادُّهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: يَنْطَلِقُ أَحَدُكُمْ فَيَرْكَبُ الْحُمُوقَةَ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ! يَا ابْنَ عَبَّاسٍ! وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ:{وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا}[الطلاق: 2]، وَإِنَّكَ لَمْ تَتَّقِ اللَّهَ، فَلَمْ أَجِدْ لَكَ مَخْرَجًا، عَصَيْتَ رَبَّكَ، وَبَانَتْ مِنْكَ امْرَأَتُكَ، وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ}[الطلاق: 1], فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ. قَالَ أبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ وَغَيْرُهُ، عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَيُّوبُ وَابْنُ جُرَيْجٍ جَمِيعًا، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَاهُ الْأَعْمَشُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ كُلُّهُمْ قَالُوا فِي الطَّلَاقِ الثَّلَاثِ أَنَّهُ: أَجَازَهَا، قَالَ: وَبَانَتْ مِنْكَ، نَحْو حديث إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ. قَالَ أبو دَاود: وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، إِذَا قَالَ: >أَنْتِ طَالِقٌ ثَلَاثًا< بِفَمٍ وَاحِدٍ فَهِيَ وَاحِدَةٌ، وَرَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ هَذَا قَوْلُهُ لَمْ يَذْكُرِ ابْنَ عَبَّاسٍ وَجَعَلَهُ قَوْلَ عِكْرِمَةَ .

مترجم:

2197.

مجاہد کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباس ؓ کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں۔ چنانچہ وہ خاموش ہو رہے حتیٰ کہ مجھے گمان ہوا کہ وہ اس عورت کو اس پر واپس کر دیں گے۔ (رجوع کرنے کا فتوی دے دیں گے۔) پھر بولے: تم میں ایک اٹھتا ہے اور حماقت کا ارتکاب کرتا ہے، پھر کہتا ہے: ابن عباس! ابن عباس! تحقیق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے {وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا} ”جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے، اللہ اس کے لیے نکلنے کی راہ بھی پیدا فرما دیتا ہے۔“ تو نے اللہ کا تقویٰ اختیار نہیں کیا، لہٰذا میں تیرے لیے کوئی راہ نہیں پاتا۔ تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور بیوی تجھ سے جدا ہو گی۔ اور اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ} سورة الطلاق آية 1 في قبل عدتهن» ”اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو انہیں ان کی عدت کے شروع میں طلاق دو۔“ (اس سند کی متابعات کا بیان) (1) امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو (الف) حمید اعرج وغیرہ نے بواسطہ مجاہد، ابن عباس ؓ روایت کیا ہے۔ (ب) شعبہ نے عمرہ بن مرہ سے بواسطہ سعید بن جبیر، ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے۔ (ج) ایوب اور ابن جریج نے عکرمہ بن خالد سے بواسطہ سعید بن جبیر، ابن عباس روایت کیا ہے۔ (د) ابن جریج نے عبدالحمید بن رافع سے بواسطہ عطاء، ابن عباس روایت کیا ہے۔ (ھ) اعمش نے بواسطہ مالک بن حارث، ابن عباس روایت کیا ہے (و) ابن جریج نے بواسطہ عمرو بن دینار، ابن عباس روایت کیا ہے۔ یہ سب روایت کرتے ہیں کہ ابن عباس ؓ نے تین طلاق کو نافذ کیا اور کہا: عورت تجھ سے (بائنہ) جدا ہو گئی جیسے کہ «إسماعيل عن أيوب عن عبد الله بن كثير» کی سند میں آیا ہے۔
(2) امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ حماد بن زید ایوب سے بواسطہ عکرمہ، ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ جب کہنے والے نے ایک ہی مرتبہ کہا کہ ’’تجھے تین طلاق ہے“ تو یہ ایک طلاق ہے۔ اور اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے بواسطہ عکرمہ اسے نقل کیا تو ابن عباس کا نام نہیں لیا بلکہ اس کو عکرمہ کا قول بنایا ہے۔