قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي نَفَقَةِ الْمَبْتُوتَةِ)

حکم : صحیح 

2290. حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَى فَاطِمَةَ فَسَأَلَهَا، فَأَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ أَبِي حَفْصٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّرَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ -يَعْنِي: عَلَى بَعْضِ الْيَمَنِ-، فَخَرَجَ مَعَهُ زَوْجُهَا، فَبَعَثَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ كَانَتْ بَقِيَتْ لَهَا، وَأَمَرَ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ أَنْ يُنْفِقَا عَلَيْهَا، فَقَالَا: وَاللَّهِ مَا لَهَا نَفَقَةٌ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ حَامِلًا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال:َ >لَا نَفَقَةَ لَكِ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلًا<، وَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الِانْتِقَالِ، فَأَذِنَ لَهَا، فَقَالَتْ: أَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: >عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ<، وَكَانَ أَعْمَى، تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ، وَلَا يُبْصِرُهَا<، فَلَمْ تَزَلْ هُنَاكَ حَتَّى مَضَتْ عِدَّتُهَا، فَأَنْكَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ. فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَى مَرْوَانَ، فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ مَرْوَانُ: لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنِ امْرَأَةٍ، فَسَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ حِينَ بَلَغَهَا ذَلِكَ: بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ- حَتَّى- لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا}[أول سورة الطلاق]، قَالَتْ: فَأَيُّ أَمْرٍ يُحْدِثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ! قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَأَمَّا الزُّبَيْدِيُّ فَرَوَى الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثَ عُبَيْدِ اللَّهِ بِمَعْنَى مَعْمَرٍ وَحَدِيثَ أَبِي سَلَمَةَ بِمَعْنَى عُقَيْلٍ وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ حَدَّثَهُ بِمَعْنًى دَلَّ عَلَى خَبَرِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ قَالَ فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ.

مترجم:

2290.

عبیداللہ (بن عبداللہ بن عتبہ) سے مروی ہے کہ مروان نے فاطمہ (بنت قیس) کو پیغام بھیجا اور ان سے پچھوایا، تو اس نے بتایا کہ وہ ابوحفص کی زوجیت میں تھی اور نبی کریم ﷺ نے سیدنا علی ؓ کو یمن کے کچھ حصے کا عامل بنایا، تو اس کا شوہر بھی ان کے ساتھ روانہ ہو گیا اور اس کو طلاق کا پیغام دے گیا، وہ طلاق جو اس کی باقی تھی (تیسری طلاق) اور عیاش بن ابی ربیعہ اور حارث بن ہشام کو کہہ گیا کہ اس کو خرچ دینا، تو ان دونوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس کے لیے کوئی خرچہ نہیں الا یہ کہ حاملہ ہو۔ تو یہ نبی کریم ﷺ کے پاس چلی آئی، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تیرے لیے کوئی خرچہ نہیں الا یہ کہ تو حاملہ ہو۔“ پھر اس نے اجازت چاہی کہ (اس گھر سے) منتقل ہو جائے تو آپ ﷺ نے اس کو اجازت دے دی۔ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! میں کہاں رہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ابن ام مکتوم کے ہاں۔“ اور وہ نابینا تھے (کسی وقت) یہ اپنے کپڑے اتار بھی دیتی تو دیکھ نہ سکتے تھے۔ پھر وہ ان کے ہاں رہی حتیٰ کہ اس کی عدت پوری ہو گئی۔ تب نبی کریم ﷺ نے اسامہ ؓ سے اس کا نکاح کر دیا۔ قبیصہ، مروان کے پاس واپس آیا اور یہ ساری خبر بتائی۔ تو مروان نے کہا: ہم ایک عورت سے یہ حدیث سن رہے ہیں اور ہم وہی محفوظ اور قابل اعتماد بات قبول کریں گے جس پر لوگوں کا عمل ہے۔ فاطمہ کو جب یہ بات پہنچی تو اس نے کہا: میرے اور تمہارے درمیان کتاب اللہ فیصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ- حَتَّى- لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا} فاطمہ نے کہا : بھلا تیسری طلاق کے بعد کون سا نیا معاملہ ہو گا؟ (رجوع کا موقع ہی نہیں رہا تو نیا معاملہ کیسے ہو سکتا ہے) امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ روایت یونس نے بھی زہری سے اسی طرح بیان کی ہے۔ اور (محمد بن ولید) زبیدی نے دونوں روایتیں بیان کی ہیں۔ عبیداللہ کی روایت معمر کے ہم معنی اور ابوسلمہ کی عقیل کے ہم معنی۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: محمد بن اسحٰق نے زہری سے روایت کی ہے مگر اس میں قبیصہ بن ذویب نے اس کو بالمعنی نقل کیا ہے۔ اس کی دلیل عبیداللہ بن عبداللہ کی روایت ہے جس میں ہے کہ ”پھر قبیصہ، مروان کے پاس واپس آیا اور یہ ساری خبر بتائی۔“