قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابُ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2413 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ قَزَعَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، وَهُوَ يُفْتِي النَّاسَ، وَهُمْ مُكِبُّونَ عَلَيْهِ، فَانْتَظَرْتُ خَلْوَتَهُ، فَلَمَّا خَلَا, سَأَلْتُهُ عَنْ صِيَامِ رَمَضَانَ فِي السَّفَرِ؟ فَقَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ عَامَ الْفَتْحِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ وَنَصُومُ، حَتَّى بَلَغَ مَنْزِلًا مِنَ الْمَنَازِلِ، فَقَالَ: >إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ، وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ<، فَأَصْبَحْنَا مِنَّا الصَّائِمُ، وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَقَالَ: >إِنَّكُمْ تُصَبِّحُونَ عَدُوَّكُمْ، وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ, فَأَفْطِرُوا<. فَكَانَتْ عَزِيمَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: ثُمَّ لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَصُومُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِكَ، وَبَعْدَ ذَلِكَ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: سفر میں روزہ رکھنے کے احکام و مسائل

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2413.   قزعہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابو سعید خدری ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ وہ لوگوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے اور لوگ ان پر جھکے ہوئے تھے۔ میں نے بھیڑ کے چھٹ جانے کا انتظار کیا۔ جب وہ اکیلے ہو گئے تو میں نے ان سے سفر میں رمضان کے روزوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ فتح مکہ کے سال ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے۔ آپ ﷺ نے روزے رکھے، تو ہم بھی رکھتے رہے حتیٰ کہ ایک منزل پر پہنچے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگ اب اپنے دشمن کے قریب آ گئے ہو اور افطار کرنا تمہارے لیے زیادہ قوت کا باعث ہے۔“ تو ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے افطار کر لیا۔ پھر ہم چلے اور ایک منزل پر پڑاؤ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگ صبح کو اپنے دشمن کے مقابل آنے والے ہو اور افطار کرنا تمہارے لیے زیادہ قوت کا باعث ہے، سو افطار کر لو۔“ چنانچہ یہ حکم رسول اللہ ﷺ کی طرف سے تاکیدی تھا۔ ابوسعید ؓ نے کہا: مجھے یاد ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ اس سے پہلے روزے رکھے ہیں اور بعد میں بھی۔