تشریح:
روزے کے لیے صرف جمعہ کے دن کو خاص کر لینا یا رات کے قیام و نوافل کے لیے جمعہ کی رات کو خاص اہتمام کرنا جائز نہیں۔ اس منع کی علت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ سوائے اس کے کہ جمعہ کے دن کو عید کا دن کہا گیا ہے اور یہ خاص ذکر و عبادت کا دن ہے۔ حافظ ابن حجر رحمة اللہ علیہ نے فتح الباری میں اور پھر علامہ شوکانی رحمة اللہ علیہ نے نیل الاوطار (4/281) میں ان علل کا ذکر کیا ہے اور اشکالات بھی وارد کیے ہیں۔ کچھ لوگ جمعہ کی رات کو صلاة الرغائب پڑھتے ہیں جو صوفیوں کی ایجاد کردہ بدعت ہے۔ بعض اوقات جمعرات اور جمعہ یا ان راتوں کو درس و تبلیغ کا اہتمام کیا جاتا ہے تو اس میں ان شاءاللہ کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ یہ مجالس معروف عبادت نہیں۔ یہ اعمال انتظام و سہولت کے پیش نظر ہوتے ہیں، جمعے کی خصوصیت سے نہیں۔ واللہ اعلم.
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم وابن خزيمة وابن حبان في صحاحهم ) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا أبو معاوية، عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير مسدد، فهو على شرط البخاري وحده، وقد توبع كما يأتي. والحديث أخرجه أبو بكر بن أبي شيبة في المصنف (3/43) : حدثنا أبو معاوية... به. ومن طريقه: أخرجه مسلم وابن ماجه. وأخرجاه، وكذا البخاري وغيرهم من طرق أخرى عن الأعمش... به. وهو مخرج في الإرواء (959) ، و الصحيحة (2945) .