قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابٌ فِي صَوْمِ أَشْهُرِ الْحُرُمِ)

حکم : ضعیف 

2428.  حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ مُجِيبَةَ الْبَاهِلِيَّةِ، عَنْ أَبِيهَا- أَوْ عَمِّهَا-، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ انْطَلَقَ، فَأَتَاهُ بَعْدَ سَنَةٍ، وَقَدْ تَغَيَّرَتْ حَالُهُ وَهَيْئَتُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَمَا تَعْرِفُنِي؟ قَالَ: >وَمَنْ أَنْتَ؟<، قَالَ: أَنَا الْبَاهِلِيُّ الَّذِي جِئْتُكَ عَامَ الْأَوَّلِ! قَالَ: >فَمَا غَيَّرَكَ وَقَدْ كُنْتَ حَسَنَ الْهَيْئَةِ؟<، قَالَ: مَا أَكَلْتُ طَعَامًا إِلَّا بِلَيْلٍ مُنْذُ فَارَقْتُكَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لِمَ عَذَّبْتَ نَفْسَكَ؟<، ثُمَّ قَالَ: >صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ، وَيَوْمًا مِنْ كُلِّ شَهْرٍ<، قَالَ: زِدْنِي فَإِنَّ بِي قُوَّةً! قَالَ: >صُمْ يَوْمَيْنِ<، قَالَ: زِدْنِي! قَالَ: >صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ<، قَالَ: زِدْنِي! قَالَ: >صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ<.- وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ الثَّلَاثَةِ فَضَمَّهَا ثُمَّ أَرْسَلَهَا-.

مترجم:

2428.

سیدہ مجیبہ الباھلیہ‬ ؓ ا‬پنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے۔ پھر ایک سال کے بعد (دوبارہ) آئے تو اس کی حالت و کیفیت بدلی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے مجھے پہچانا نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم کون ہو؟“ اس نے کہا: میں وہی باہلی ہوں جو پچھلے سال آیا تھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ’’تمہاری حالت اس طرح غیر کیوں ہو رہی ہے، حالانکہ تم اچھے بھلے تھے؟“ کہنے لگا جب سے میں آپ کے پاس سے گیا ہوں میں نے یہ معمول بنا لیا ہے کہ بس رات ہی کو کھانا کھاتا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم نے اپنے آپ کو عذاب میں کیوں ڈال رکھا ہے؟“ پھر فرمایا: ”ماہ صبر (رمضان) کے روزے رکھا کرو اور پھر ہر مہینے ایک روزہ۔“ اس نے کہا: مجھے مزید کی اجازت دیجیئے، یقیناً میں طاقت رکھتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”دو دن روزے رکھو۔“ اس نے کہا: مجھے زیادہ کی اجازت دیجیئے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”تین دن رکھ لیا کرو۔“ اس نے کہا: میرے لیے زیادہ کیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”حرمت کے مہینوں میں روزے رکھو اور چھوڑ دو، حرمت کے مہینوں میں روزے رکھو اور چھوڑ دو، حرمت کے مہینوں میں روزے رکھو اور چھوڑ دو۔“ اور آپ ﷺ نے تین انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔ پہلے ان کو بند کیا پھر کھول دیا۔