قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ قَتْلِ الْأَسِيرِ وَلَا يُعْرَضُ عَلَيْهِ الْإِسْلَامُ)

حکم : صحیح 

2683. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ, قَالَ: زَعَمَ السُّدِّيُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ, قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ، أَمَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَّا أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَيْنِ، وَسَمَّاهُمْ، وَابْنُ أَبِي سَرْحٍ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: وَأَمَّا ابْنُ أَبِي سَرْحٍ, فَإِنَّهُ اخْتَبَأَ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَلَمَّا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَى الْبَيْعَةِ, جَاءَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا، كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى، فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: >أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ! يَقُومُ إِلَى هَذَا، حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي، عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ؟<. فَقَالُوا: مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِكَ، أَلَا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ؟ قَالَ: >إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ<. قَالَ أَبو دَاود: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ أَخَا عُثْمَانَ مِنَ الرِّضَاعَةِ، وَكَانَ الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ أَخَا عُثْمَانَ لِأُمِّهِ، وَضَرَبَهُ عُثْمَانُ الْحَدَّ، إِذْ شَرِبَ الْخَمْرَ.

مترجم:

2683.

سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ کا بیان ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے چار مردوں اور دو عورتوں کے سوا تمام لوگوں کو امان دے دی تھی۔ راوی نے ان کے نام گنوائے۔ اور ابن ابی سرح بھی تھے۔ اور حدیث بیان کی۔ ابن ابی سرح سیدنا عثمان بن عفان ؓ کے ہاں چھپ گئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے جب لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا، تو عثمان ؓ ان (ابن ابی سرح) کو لے آئے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس کھڑا کر دیا اور عرض کیا: اے اﷲ کے نبی! عبداللہ کی بیعت قبول فرما لیجئیے۔ آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا، ان کی طرف دیکھا، تین بار اس طرح ہوا، آپ ﷺ نے ہر بار اس کا انکار فرمایا۔ تیسری بار کے بعد آپ ﷺ نے ان سے بیعت فرما لی۔ پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تم میں کوئی سمجھدار آدمی نہ تھا، جو اس کی طرف اٹھتا، جب دیکھا کہ میں نے اس کی بیعت سے ہاتھ کھینچ لیا ہے تو اس کو قتل کر دیتا؟“ انہوں نے کہا: اے اﷲ کے رسول! ہمیں معلوم نہ تھا کہ آپ کے جی میں کیا ہے؟ آپ ﷺ اپنی آنکھ سے ہمیں اشارہ فرما دیتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نبی کو لائق نہیں کہ اس کی آنکھ خائن ہو۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں عبداللہ (عبداللہ بن ابی سرح) سیدنا عثمان ؓ کے رضائی بھائی تھے۔ اور ولید بن عقبہ سیدنا عثمان ؓ کے ماں کی طرف سے بھائی تھے۔ انہوں نے جب شراب پی تھی تو سیدنا عثمان ؓ نے ان کو حد لگائی تھی۔