تشریح:
1۔ چونکہ یہ لوگ جنگی مجرم تھے۔ اور اسلام ہی کی شہرت ہی ان کے لئے اسلام کی دعوت تھی۔ اس لئے ان کے بارے میں حکم تھا۔ کہ جہاں ملیں ان کو قتل کردیا جائے۔ خواہ کعبہ کے پردوں کے ساتھ ہی کیوں نہ چمٹے ہوئے ہوں۔ اور یہ کئی افراد تھے۔ عکرمہ بن ابی جہل۔ عبد اللہ بن خطل۔ مقیس بن صبابہ۔ عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح۔ (ان کے علاوہ اور بھی کئی لوگ تھے) اور عورتوں میں ابن خطل۔ یا مقیس بن صبابہ کی لونڈیاں قریبہ اور فرتنی۔ (علاوہ ازیں اور بھی عورتوں کے نام آتے ہیں) عبد اللہ بن خطل کو کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا پایا گیا۔ اور وہیں قتل کر دیا گیا۔ مقیس بن صبابہ کو لوگوں نے بازار میں جالیا۔ اور قتل ہوا۔ اور عکرمہ بھاگ کرکشتی میں سوار ہوگئے۔ اور قتل ہونے سے بچ گئے۔ پھر بعد میں حاضر خدمت ہوئے اور اسلام لے آئے۔ جو قبول کرلیا گیا۔ اور بڑے مخلص مسلمان ثابت ہوئے۔ عبد اللہ بن ابی سرح کے متعلق آتا ہے۔ یہ ابتداء میں ر سول اللہ ﷺ کے کاتب تھے۔ مگر مرتد ہوگئے۔ ان پر شدت اور سختی کی وجہ یہی تھی۔ بعد میں انہوں نے بھی دوبارہ اسلام قبول کر لیا گیا تھا۔ عورتوں میں یہ لونڈیاں رسول اللہ ﷺ کی ہجو کیا (مذمت میں شعرپڑھا) کرتی تھیں۔ قریبہ قتل کی گئی۔ جب کہ فرتنی بھاگ نکلی اور بعدمیں اسلام قبول کیا۔
2۔ آنکھ سے چھپا اشارہ کرنا آنکھ کی خیانت مجرمانہ ہے۔ جو نبی کے کئے خصوصاً اور مومن کے لئے عموما درست نہیں۔ نیزدیکھئے: (سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3194)