قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ مَنْ قَالَ إِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ)

حکم : لم تتم دراسته 

286. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ ابْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ، أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضَةِ, فَإِنَّهُ أَسْوَدُ يُعْرَفُ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ, فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ, فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي, فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ مِنْ كِتَابِهِ هَكَذَا ثُمَّ، حَدَّثَنَا بِهِ بَعْدُ حِفْظًا، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدْ رَوَى أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، قَالَ: إِذَا رَأَتِ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ فَلَا تُصَلِّي، وَإِذَا رَأَتِ الطُّهْرَ وَلَوْ سَاعَةً, فَلْتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّي. وقَالَ مَكْحُولٌ: إِنَّ النِّسَاءَ لَا تَخْفَى عَلَيْهِنَّ الْحَيْضَةُ، إِنَّ دَمَهَا أَسْوَدُ غَلِيظٌ، فَإِذَا ذَهَبَ، ذَلِكَ وَصَارَتْ صُفْرَةً رَقِيقَةً، فَإِنَّهَا مُسْتَحَاضَةٌ، فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ تَرَكَتِ الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتِ اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ.وَرَوَى سُمَيٌّ وَغَيْرُهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ: الْحَائِضُ إِذَا مَدَّ بِهَا الدَّمُ, تُمْسِكُ بَعْدَ حَيْضَتِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ. و قَالَ التَّيْمِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ: إِذَا زَادَ عَلَى أَيَّامِ حَيْضِهَا خَمْسَةُ أَيَّامٍ, فَلْتُصَلِّ. و قَالَ التَّيْمِيُّ: فَجَعَلْتُ أَنْقُصُ حَتَّى بَلَغَتْ يَوْمَيْنِ، فَقَالَ: إِذَا كَانَ يَوْمَيْنِ فَهُوَ مِنْ حَيْضِهَا. و سُئِلَ ابْنُ سِيرِينَ عَنْهُ؟ فَقَالَ: النِّسَاءُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ.

مترجم:

286.

جناب عروہ بن زبیر، فاطمہ بنت ابی حبیش‬ ؓ س‬ے راوی ہیں کہا کہ انہیں (فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ کو) استحاضہ آتا تھا، تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا ”جب خون حیض کا ہو جو کہ سیاہ رنگ کا ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے تو جب یہ آئے تو نماز سے رکی رہو اور جب دوسرا ہو تو وضو کرو اور نماز پڑھو۔ یہ ایک رگ ہوتی ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ محمد بن مثنیٰ نے کہا کہ ابن ابی عدی نے ہمیں اپنی کتاب سے ایسے ہی بیان کیا (یعنی عروہ اور فاطمہ‬ ؓ ک‬ے مابین کوئی واسطہ نہیں تھا) اور بعد میں جب اپنے حفظ سے روایت کیا تو اس سند میں عائشہ‬ ؓ ک‬ا ذکر کیا، کہا کہ فاطمہ کو استحاضہ آتا تھا۔ پھر اوپر والی روایت کے ہم معنی بیان کیا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ انس بن سیرین نے سیدنا ابن عباس ؓ سے مستحاضہ کے بارے میں بیان کیا کہ جب وہ خوب گہرا سرخ خون دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور جب طہر محسوس کرے اگرچہ ایک گھڑی ہی ہو تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔ مکحول نے کہا ہے کہ عورتوں کے لیے حیض کا معاملہ پوشیدہ نہیں ہوتا۔ یہ خون سیاہ اور گاڑھا ہوتا ہے۔ جب یہ ختم ہو جائے، گاڑھا نہ رہے اور زرد رنگ ہو جائے، تو یہ استحاضہ ہوتا ہے، تو چاہیئے کہ غسل کرے اور نماز پڑھے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: حماد بن زید نے بہ سند یحییٰ بن سعید، سعید بن مسیب سے مستحاضہ کے بارے میں روایت کیا ہے: جب اسے حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب ختم ہو جائے تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔ سمی اور کچھ دوسروں نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے: (مستحاضہ) اپنے حیض کے ایام میں بیٹھی رہے۔ ایسے ہی حماد بن سلمہ نے یحییٰ بن سعید کے واسطہ سے سعید بن مسیب سے روایت کیا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ یونس، حسن بصری سے بیان کرتے ہیں: حیض والی کا خون جب طول پکڑ جائے تو حیض کے بعد ایک دو دن تک دیکھے (اگر رک جائے تو بہتر) ورنہ یہ استحاضہ ہے۔ تیمی نے قتادہ سے بیان کیا کہ جب اس کے ایام حیض پر پانچ دن زیادہ ہو جائیں تو نماز پڑھنا شروع کر دے۔ تیمی کہتے ہیں کہ میں دنوں کو کم کرتے کرتے دو دن تک پہنچا تو کہا اگر (معروف ایام سے) دو دن زیادہ ہو جائیں تو یہ حیض ہی کے ہوں گے۔ ابن سیرین سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو کہا کہ عورتوں کو اس کا بخوبی علم ہوتا ہے۔