قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ الْأَمْوَالِ)

حکم : صحیح 

2963. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ فَجِئْتُهُ فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ مُفْضِيًا إِلَى رِمَالِهِ فَقَالَ حِينَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ يَا مَالِ إِنَّهُ قَدْ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ قَوْمِكَ وَإِنِّي قَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِشَيْءٍ فَأَقْسِمْ فِيهِمْ قُلْتُ لَوْ أَمَرْتَ غَيْرِي بِذَلِكَ فَقَالَ خُذْهُ فَجَاءَهُ يَرْفَأُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا ثُمَّ جَاءَهُ يَرْفَأُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ لَكَ فِي الْعَبَّاسِ وَعَلِيٍّ قَالَ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا يَعْنِي عَلِيًّا فَقَالَ بَعْضُهُمْ أَجَلْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْهُمَا قَالَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ خُيِّلَ إِلَيَّ أَنَّهُمَا قَدَّمَا أُولَئِكَ النَّفَرَ لِذَلِكَ فَقَالَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ اتَّئِدَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أُولَئِكَ الرَّهْطِ فَقَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ قَالُوا نَعَمْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَالْعَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ فَقَالَا نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَاصَّةٍ لَمْ يَخُصَّ بِهَا أَحَدًا مِنْ النَّاسِ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَلَكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَكَانَ اللَّهُ أَفَاءَ عَلَى رَسُولِهِ بَنِي النَّضِيرِ فَوَاللَّهِ مَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ وَلَا أَخَذَهَا دُونَكُمْ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَةٍ أَوْ نَفَقَتَهُ وَنَفَقَةَ أَهْلِهِ سَنَةً وَيَجْعَلُ مَا بَقِيَ أُسْوَةَ الْمَالِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أُولَئِكَ الرَّهْطِ فَقَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ وَعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالَا نَعَمْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَطْلُبُ أَنْتَ مِيرَاثَكَ مِنْ ابْنِ أَخِيكَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ فَوَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ فَوَلِيتُهَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَلِيَهَا فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا وَأَنْتُمَا جَمِيعٌ وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ فَسَأَلْتُمَانِيهَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا أَنْ أَدْفَعَهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ أَنْ تَلِيَاهَا بِالَّذِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلِيهَا فَأَخَذْتُمَاهَا مِنِّي عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ جِئْتُمَانِي لِأَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ وَاللَّهِ لَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَرُدَّاهَا إِلَيَّ قَالَ أَبُو دَاوُد إِنَّمَا سَأَلَاهُ أَنْ يَكُونَ يُصَيِّرُهُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ لَا أَنَّهُمَا جَهِلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ فَإِنَّهُمَا كَانَا لَا يَطْلُبَانِ إِلَّا الصَّوَابَ فَقَالَ عُمَرُ لَا أُوقِعُ عَلَيْهِ اسْمَ الْقَسْمِ أَدَعُهُ عَلَى مَا هُوَ عَلَيْهِ

مترجم:

2963.

سیدنا مالک بن اوس بن حدثان ؓ بیان کرتے ہیں کہ تم اپنے بھتیجے کی وراثت سے اپنا حصہ اور میراث مانگتے تھے اور یہ اپنی بیوی ( سیدہ فاطمہ ؓا ) کا ان کے والد کی میراث سے حصہ طلب کر رہے تھے ‘ تو سیدنا ابوبکر ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” ہم کوئی وراثت نہیں چھوڑتے ‘ جو چھوڑ جائیں صدقہ ہوتا ہے ۔ “ اور اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ ( ابوبکر ؓ ) سچے تھے ‘ صالح تھے ‘ ہدایت یافتہ اور حق کے تابع تھے ۔ تو سیدنا ابوبکر ؓ اس مال کے نگران بنے رہے ‘ جب ان کی وفات ہو گئی تو میں نے کہا : میں اللہ کے رسول ﷺ اور ابوبکر ؓ کا خلیفہ ہوں ‘ سو جب تک اللہ نے چاہا اس کا نگران و منتظم رہا ہوں ۔ پھر تم اور یہ آئے اور تم دونوں متفق تھے اور تمہاری بات بھی ایک تھی کہ اس کا مجھ سے مطالبہ کر رہے تھے ۔ تو میں نے کہا : اگر تم چاہو تو میں یہ اموال تمہارے حوالے کیے دیتا ہوں ‘ مگر تمہیں اللہ کے نام سے یہ عہد دینا ہو گا کہ اس کا انتظام اسی طرح کرو گے جس طرح رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے ۔ اس عہد پر تم نے مجھے سے اسے لے لیا ۔ اس کے بعد تم دونوں میرے پاس آئے ہو کہ میں تم دونوں میں دوسرا فیصلہ کر دوں ۔ اللہ کی قسم ! اس کے سوا میں تمہارے درمیان کوئی فیصلہ نہیں کروں گا خواہ قیامت آ جائے ۔ اگر تم اس کا انتظام سنبھالنے سے عاجز ہو تو مجھے واپس کر دو ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں ان دونوں حضرات کا سوال یہ تھا کہ اس کا انتظام باقاعدہ طور پر ان دونوں کے مابین آدھا آدھا کر دیا جائے ۔ یہ بات نہیں کہ وہ نبی کریم ﷺ کے فرمان سے لا علم تھے ” ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ‘ جو کچھ ہم چھوڑ جائیں ‘ وہ سب صدقہ ہوتا ہے ۔ “ وہ دونوں بھی حق و صواب ہی چاہتے تھے ۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا : میں اس مال پر تقسیم کا نام نہیں آنے دوں گا ۔ میں اسے ایسے ہی رہنے دوں گا جیسے کہ یہ ہے ۔