قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي بَيَانِ مَوَاضِعِ قَسْمِ الْخُمُسِ وَسَهْمِ ذِي الْقُرْبَىخمس)

حکم : صحیح 

2986. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ كَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنْ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي شَارِفًا مِنْ الْخُمُسِ يَوْمَئِذٍ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعٍ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنْ الصَّوَّاغِينَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي فَبَيْنَا أَنَا أَجَمْعُ لِشَارِفَيَّ مَتَاعًا مِنْ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَانِ إِلَى جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ أَقْبَلْتُ حِينَ جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ فَإِذَا بِشَارِفَيَّ قَدْ اجْتُبَّتْ أَسْنِمَتُهُمَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ ذَلِكَ الْمَنْظَرَ فَقُلْتُ مَنْ فَعَلَ هَذَا قَالُوا فَعَلَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ غَنَّتْهُ قَيْنَةٌ وَأَصْحَابَهُ فَقَالَتْ فِي غِنَائِهَا أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ فَوَثَبَ إِلَى السَّيْفِ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَأَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا قَالَ عَلِيٌّ فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ قَالَ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي لَقِيتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ عَدَا حَمْزَةُ عَلَى نَاقَتَيَّ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَا هُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَاهُ ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ فَإِذَا هُمْ شَرْبٌ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ فَإِذَا حَمْزَةُ ثَمِلٌ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى سُرَّتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ وَهَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ثَمِلٌ فَنَكَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَى فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ

مترجم:

2986.

سیدنا حسین بن علی ؓ نے بیان کیا کہ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے بتایا کہ میرے پاس ایک اچھی اونٹنی تھی جو مجھے بدر کے موقع پر غنیمت میں ملی تھی۔ اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے اس موقع پر اپنے خمس سے بھی ایک اونٹنی عنایت فرمائی تھی۔ جب میں نے ارادہ کیا کہ (اپنی زوجہ) فاطمہ‬ ؓ د‬ختر رسول اللہ ﷺ کو اپنے گھر لاؤں، تو میں نے بنو قینقاع کے ایک آدمی سے، جو کہ سنار تھا وعدہ لیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم اذخر گھاس لائیں گے جسے میں سناروں کو بیچ کر اپنے ولیمے کا خرچ بنا سکوں گا۔ پس اس خیال سے میں اپنی اونٹنیوں کے لیے پالان، بورے اور رسیاں وغیرہ اکٹھے کر رہا تھا، جبکہ میری اونٹنیاں ایک انصاری کے حجرے کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں۔ جب میں نے یہ سامان اکٹھا کر لیا اور آیا تو دیکھا کہ میری اونٹنیوں کے کوہان کٹے پڑے ہیں، ان کے پہلو چیر دیے گئے ہیں اور جگر بھی نکال لیے گئے ہیں۔ میں یہ منظر دیکھ کر اپنی آنکھوں پر ضبط نہ رکھ سکا (یعنی رونے لگا) اور پوچھا: یہ کس نے کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ (تمہارے چچا) حمزہ بن عبدالمطلب نے کیا ہے اور وہ اس گھر میں انصاریوں کے ساتھ شراب کی ایک مجلس میں ہیں۔ ایک گانے والی نے ان کے اور ان کے ساتھیوں کے سامنے یوں کہا: «ألا يا حمز للشرف النواء» ”اے حمزہ! صحن میں بیٹھی ان موٹی موٹی اونٹنیوں کے درپے ہو۔“ چنانچہ وہ فوراً اٹھے، اپنی تلوار لی اور ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور پہلو چیر دیے اور جگر نکال لیے۔ سیدنا علی ؓ کہتے ہیں: پھر میں چلا آیا حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچا۔ آپ کے پاس سیدنا زید بن حارثہ ؓ بیٹھے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھ پر جو گزری تھی اسے میری صورت سے بھانپ لیا، تو فرمایا: ”کیا ہوا؟“ میں نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول! میں نے آج جیسا دن کبھی نہیں دیکھا۔ حمزہ نے میری اونٹنیوں پر حملہ کر کے ان کے کوہان کاٹ ڈالے ہیں اور پہلو چیر دیے ہیں۔ اور وہ اس گھر میں موجود ہے اور اس کے ساتھ دوسرے شراب پینے والے بھی ہیں۔ رسول اﷲ ﷺ نے اپنی چادر طلب کی، اسے اوڑھا اور چل پڑے۔ میں اور سیدنا زید بن حارثہ ؓ ان کے پیچھے پیچھے تھے حتیٰ کہ آپ اس گھر کے پاس آ گئے جس میں حمزہ تھے۔ آپ نے اندر جانے کی اجازت طلب کی، تو آپ کو بلا لیا گیا۔ آپ نے دیکھا کہ شراب نوشوں کی مجلس بپا ہے۔ رسول ﷲ ﷺ حمزہ کو اس کی کارروائی پر ملامت کرنے لگے اور وہ نشے میں تھے۔ ان کی آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں۔ حمزہ نے رسول ﷲ ﷺ کی طرف دیکھا پھر نظر اٹھا کر، آپ کے گھٹنوں تک دیکھا۔ پھر نظر اٹھائی تو ناف تک دیکھا۔ پھر نظر اٹھائی اور آپ کے چہرے کو دیکھا۔ پھر بولے: تم میرے باپ کے غلام ہونے کے سوا کیا ہو؟ تب رسول ﷲ ﷺ نے پہچانا کہ یہ نشے میں دھت ہیں، تو آپ الٹے پاؤں پیچھے پلٹ آئے۔ آپ نکلے تو ہم بھی آپ کے ساتھ نکل آئے۔