تشریح:
1۔ یہ واقعہ شراب کی حرمت نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔ اور اس گانے والی کے شعر یوں تھے۔ ترجمہ۔ اے حمزہ اٹھو۔ اور یہ موٹی موٹی اونٹنیاں جو میدان میں بندھی ہیں۔ ان کے حلقوں پرچھری رکھو۔ اور انہیں خونم خون کردو۔ اور ان کا عمدہ عمدہ گوشت پکا ہوا یا بھنا ہوا اپنے شراب پینے والے ساتھوں کوپیش کرو ان اشعار کا مقصد حمزہ کے جزبہ سخاوت کو غلط طریق پر ابھارنا تھا۔ حضرت حمزہ نے ان کے اکسانے پر اپنے بھتیجے کی پونجی جو اونٹوں پر مشتمل تھی۔ برباد کر ڈالی۔
2۔ اہل بیت کےافراد کو جہاد میں سے غنیمت کا حصہ ملتا تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسب ضرورت خمس سے مذید بھی عنایت فرمایا کرتے تھے۔
3۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے افراد محنت مزدوری اور مشقت سے اپنے اخراجات پورے کیا کرتے تھے۔
4۔ انسان کسی وجہ سے عقل وشعورسے عاری ہوجائے تو خاص اس حالت میں تادیب مفید نہیں ہوسکتی۔ بلکہ اس سے دور جانا ہی بہتر ہوتا ہے۔