قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ الْجُنُبِ يَتَيَمَّمُ)

حکم : صحیح 

333. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ قَالَ دَخَلْتُ فِي الْإِسْلَامِ فَأَهَمَّنِي دِينِي فَأَتَيْتُ أَبَا ذَرٍّ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ إِنِّي اجْتَوَيْتُ الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَبِغَنَمٍ فَقَالَ لِي اشْرَبْ مِنْ أَلْبَانِهَا قَالَ حَمَّادٌ وَأَشُكُّ فِي أَبْوَالِهَا هَذَا قَوْلُ حَمَّادٍ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ فَكُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَاءِ وَمَعِي أَهْلِي فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَأُصَلِّي بِغَيْرِ طَهُورٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنِصْفِ النَّهَارِ وَهُوَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَهُوَ فِي ظِلِّ الْمَسْجِدِ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ فَقُلْتُ نَعَمْ هَلَكْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَمَا أَهْلَكَكَ قُلْتُ إِنِّي كُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَاءِ وَمَعِي أَهْلِي فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَأُصَلِّي بِغَيْرِ طُهُورٍ فَأَمَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ فَجَاءَتْ بِهِ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ بِعُسٍّ يَتَخَضْخَضُ مَا هُوَ بِمَلْآنَ فَتَسَتَّرْتُ إِلَى بَعِيرِي فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّ الصَّعِيدَ الطَّيِّبَ طَهُورٌ وَإِنْ لَمْ تَجِدْ الْمَاءَ إِلَى عَشْرِ سِنِينَ فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَاءَ فَأَمِسَّهُ جِلْدَكَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ لَمْ يَذْكُرْ أَبْوَالَهَا قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا لَيْسَ بِصَحِيحٍ وَلَيْسَ فِي أَبْوَالِهَا إِلَّا حَدِيثُ أَنَسٍ تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْبَصْرَةِ

مترجم:

333.

جناب ابوقلابہ، بنی عامر کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں، اس شخص کا بیان ہے کہ میں نے اسلام قبول کر لیا مگر میرے ذہن نے مجھے فکر میں ڈال دیا۔ چنانچہ میں سیدنا ابوذر ؓ کے پاس آیا، تو ابوذر نے بتایا کہ میں نے مدینہ کی آب و ہوا کو اپنے لیے ناموافق پایا۔ پس رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے چند اونٹوں اور بکریوں کا حکم دیا (کہ اسے دے دی جائیں) اور مجھے فرمایا ” ان کا دودھ پیو۔“ حماد کی روایت میں ہے: ”مجھے شک ہے کہ اس میں پیشاب کا بیان ہے یا نہیں۔“ سیدنا ابوذر ؓ کا بیان ہے کہ میں پانی سے دور ہوتا تھا اور میرے ساتھ میری اہلیہ بھی تھی اور مجھے جنابت پہنچتی تھی تو میں پانی کے بغیر ہی نماز پڑھ لیتا تھا۔ پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا، دوپہر کا وقت تھا اور آپ ﷺ صحابہ کرام کی معیت میں مسجد کے سائے میں تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺ نے (مجھے دیکھ کر) فرمایا ”ابوذر؟“ میں نے کہا، جی، میں تو ہلاک ہو گیا، اے اللہ کے رسول! فرمایا ”کس چیز نے ہلاک کر دیا تجھے؟“ میں نے کہا: میں پانی سے دور ہوتا تھا، بیوی میرے ساتھ تھی اور مجھے جنابت پہنچتی تھی تو میں بغیر غسل کیے نماز پڑھتا رہا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے پانی لانے کا حکم فرمایا۔ ایک سیاہ رنگ کی لونڈی ایک بڑا سا پیالہ لے آئی، پانی اس میں چھلک رہا تھا اور وہ پوری طرح بھرا ہوا بھی نہ تھا، تو میں نے اپنے اونٹ کی اوٹ میں ہو کر غسل کیا اور حاضر خدمت ہو گیا۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اے ابوذر! پاک مٹی پاک کرنے والی ہے اگرچہ تجھے دس سال تک پانی نہ ملے اور جب پانی مل جائے تو اسے اپنی جلد پر ڈالو۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اس حدیث کو حماد بن زید نے ایوب سے روایت کیا تو اس میں ”اونٹوں کے پیشاب“ کا ذکر نہیں کیا اور یہ صحیح (بھی) نہیں ہے۔ ہاں ان کے پیشاب کے بارے میں صرف سیدنا انس ؓ کی روایت ہے۔ (یعنی حدیث «عرنين») جس کی روایت میں اہل بصرہ متفرد ہیں۔