تشریح:
توضیح: صحیح بخاری ومسلم کی روایت میں آیا ہے۔ کہ (قرب قیامت میں) ایسے لوگ ہوں گے جوگواہیاں دیں گے۔ حالانکہ ان سے گواہی طلب نہ کی جائے گی۔ وہ قسمیں کھایئں گے حالانکہ ان سے قسمیں طلب نہ کی جایئں گی۔ (صحیح البخاري، الشھادات، حدیث: 2652۔ و صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 2535) تو اس میں ان لوگوں کی مذمت ہے۔ جو جھوٹے ہوں۔ کسی کا حق مارنے یا کسی دوسرے کو فائدہ پہنچانے کےلئے یہ قسمیں کھایئں گے۔ اور آگے بڑھ بڑھ کر گواہیاں دیں گے۔ جبکہ زیر بحث حدیث میں صادق اور امین لوگوں کومدح ہے۔ جو مجبور اور سادہ لوگوں کی مددکریں۔ یا حاکم اور قاضی کےلئے حق وانصاف میں معاون بنیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا تعلق اس امانت اور عاریت سے جوکسی یتیم کی ہو۔ اور سوائے اس گواہ کے کسی اور کے علم میں نہ ہو۔ اور وہ از خود حاکم کے پاس جا کر حقدار کا حق دلوادے تو یقینا وہ بہترین گواہ ہوگا۔