قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابٌ فِي الْمَوَاقِيتِ)

حکم : صحیح 

395. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، " أَنَّ سَائِلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا حَتَّى أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ، فَصَلَّى حِينَ كَانَ الرَّجُلُ لَا يَعْرِفُ وَجْهَ صَاحِبِهِ - أَوْ أَنَّ الرَّجُلَ لَا يَعْرِفُ مَنْ إِلَى جَنْبِهِ - ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ حَتَّى قَالَ: الْقَائِلُ انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ أَعْلَمُ، ثُمَّ أَمَر بِلَالًا فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُرْتَفِعَةٌ، وَأَمَر بِلَالًا فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، وَأَمَر بِلَالًا فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ صَلَّى الْفَجْرَ وَانْصَرَفَ، فَقُلْنَا أَطَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَأَقَامَ الظُّهْرَ فِي وَقْتِ الْعَصْرِ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ وَصَلَّى الْعَصْرَ، وَقَدِ اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ - أَوْ قَالَ: أَمْسَى - وَصَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ "، ثُمَّ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ» قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَى سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَغْرِبِ بِنَحْوِ هَذَا قَالَ: «ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ». قَالَ بَعْضُهُمْ: «إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ». وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «إِلَى شَطْرِهِ». وَكَذَلِكَ رَوَى ابْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

395.

سیدنا ابوموسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ ایک سائل نے نبی کریم ﷺ سے (اوقات نماز کے بارے میں) سوال کیا، مگر آپ ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا حتیٰ کہ بلال کو حکم دیا تو انہوں نے فجر کی (اذان و) اقامت کہی جس وقت فجر طلوع ہوئی۔ پس آپ ﷺ نے نماز پڑھائی جبکہ آدمی (اندھیرے کے باعث) اپنے ساتھی کا چہرہ نہ پہچان سکتا تھا یا یہ کہ آدمی یہ نہ پہچان سکتا تھا کہ اس کے پہلو میں کون ہے، پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کی (اذان و) اقامت کہی اس وقت جب سورج ڈھل گیا حتیٰ کہ کہنے والا کہتا کہ کیا نصف النہار ہو گیا ہے؟ اور آپ وقت کو خوب جاننے والے تھے (یعنی سورج ڈھلنے ہی پر نماز پڑھی، مگر لوگوں کو شبہ ہو سکتا تھا) پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عصر کے لیے (اذان و) اقامت کہی جبکہ سورج سفید اور اونچا تھا، پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے مغرب کے لیے (اذان و) اقامت کہی جبکہ سورج ڈوب گیا، پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عشاء کے لیے (اذان و) اقامت کہی جبکہ شفق (سرخی) غائب ہو گئی۔ اور جب اگلا دن ہوا تو آپ ﷺ نے فجر کی نماز پڑھی اور تشریف لے گئے اور ہم کہہ رہے تھے کہ کیا سورج نکل آیا ہے؟ پھر عصر کے وقت میں ظہر کی اقامت کہی (یعنی کل گزشتہ کے وقت میں) اور عصر پڑھی جبکہ سورج زرد ہو گیا تھا یا کہا کہ جب شام ہو گئی اور مغرب پڑھی اس سے پہلے کہ شفق (سرخی) غائب ہو اور عشاء پڑھی تہائی رات کے قریب پھر فرمایا ”کہاں ہے نماز کے اوقات پوچھنے والا؟ (نماز کا) وقت ان دو اوقات کے مابین ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے انہوں نے جابر سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مغرب کے بارے میں اسی کے مانند بیان کیا۔ کہا: پھر نماز عشاء پڑھی، بعض نے کہا: تہائی رات کے وقت اور بعض نے کہا: آدھی رات کے وقت۔ اور ابن بریدہ نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے ایسے ہی روایت کیا۔