قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ)

حکم : صحیح 

4040. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ تُبَاعُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ<. ثُمَّ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَأَعْطَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدَ مَا قُلْتَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا<. فَكَسَاهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ.

مترجم:

4040.

سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے دیکھا کہ مسجد کے دروازے کے پاس ایک دھاری دار ریشمی حلہ فروخت کیا جا رہا تھا۔ تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور وفود کے استقبال کے موقع پر جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں، زیب تن فرمایا کریں (تو بہت خوب رہے۔) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔“ بعد ازاں رسول اللہ ﷺ کے پاس اسی قسم کے حلے آ گئے تو آپ ﷺ نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو بھی ان میں سے ایک حلہ عنایت فرمایا۔ تو سیدنا عمر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے یہ عطا فرما رہے ہیں، حالانکہ آپ نے عطارد والے حلے کے بارے میں ایسے ایسے فرمایا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے یہ تمہیں تمہارے اپنے پہننے کے لیے نہیں دیا ہے۔“ چنانچہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے اسے اپنے مشرک بھائی کو جو مکے میں تھا، دے دیا۔