قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَلَاحِمِ (بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ مَلَاحِمِ الرُّومِ)

حکم : صحیح 

4292. حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ مَالَ مَكْحُولٌ وَابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا إِلَى خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ وَمِلْتُ مَعَهُمْ فَحَدَّثَنَا عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ الْهُدْنَةِ قَالَ قَالَ جُبَيْرٌ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى ذِي مِخْبَرٍ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْنَاهُ فَسَأَلَهُ جُبَيْرٌ عَنْ الْهُدْنَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا فَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِكُمْ فَتُنْصَرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ تَرْجِعُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ النَّصْرَانِيَّةِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ غَلَبَ الصَّلِيبُ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَيَدُقُّهُ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ .

مترجم:

4292.

حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابوزکریا، خالد بن معدان کی طرف روانہ ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چل دیا۔ تو خالد نے جبیر بن نفیر سے ایک حدیث روایت کی جو «هدنة» (مصالحت) کے متعلق تھی۔ پھر جبیر نے کہا: چلیں سیدنا ذی مخبر ؓ کے ہاں چلتے ہیں جو کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے تھے۔ ہم ان کے پاس پہنچے تو جبیر نے ان سے «هدنة» (مصالحت) کے متعلق پوچھا۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”تم لوگ رومیوں سے ایک پرامن مصالحت کرو گے۔ اور پھر ان کے ساتھ مل کر اپنے پیچھے ایک دشمن سے جنگ کرو گے، ان پر غالب رہو گے، غنیمت پاؤ گے اور صحیح سلامت رہو گے، پھر وہاں سے واپس لوٹو گے اور ایک میدان میں اترو گے جس میں ٹیلے بھی ہوں گے۔ تو عیسائیوں میں سے ایک آدمی صلیب بلند کرے گا اور کہے گا صلیب غالب آ گئی۔ تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی کو غصہ آئے گا اور وہ اسے قتل کر ڈالے گا۔ تو اس موقع پر رومی دھوکا کریں گے اور جنگ کے لیے جمع ہو جائیں گے۔“