قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابٌ فِي مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ، أَوْ نَسِيَهَا)

حکم : صحیح 

435. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَةً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَنَا الْكَرَى عَرَّسَ، وَقَال لِبِلَالٍ: «اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ» قَالَ: فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ، وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى إِذَا ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا، فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا بِلَالُ»، فَقَالَ: أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ ِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ لَهُمُ الصَّلَاةَ وَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: " مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: «أَقِمِ الصَّلَاةَ لِلذِّكْرَى»، قَالَ يُونُسُ: وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا كَذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ: قَالَ عَنْبَسَةُ: يَعْنِي عَنْ يُونُسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ «لِذِكْرِي»، قَالَ أَحْمَدُ: الْكَرَى النُّعَاسُ.

مترجم:

435.

سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ خیبر سے واپس لوٹ رہے تھے تو ایک رات، رات بھر چلتے رہے، حتیٰ کہ جب ہم کو نیند آنے لگی تو آپ ﷺ آرام کے لیے اتر گئے اور بلال سے فرمایا: ”آج رات ہمارا پہرہ دینا۔“ بیان کرتے ہیں کہ پھر بلال کی آنکھیں بھی ان پر غالب آ گئیں (یعنی سو گئے) اور وہ اپنے اونٹ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، چنانچہ نہ نبی کریم ﷺ جاگے، نہ بلال ہی اور نہ کوئی اور صحابی۔ حتیٰ کہ جب انہیں دھوپ لگی تو رسول اللہ ﷺ سب سے پہلے جاگنے والے تھے آپ گھبرائے اور فرمایا: ”اے بلال! انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول، مجھے بھی اسی چیز نے پکڑ لیا جس نے آپ کو پکڑا۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان! پھر (نبی کریم ﷺ اور صحابہ ؓ) وہاں سے چل دیئے (اور کچھ دور جا کر اترے) تب آپ ﷺ نے وضو کیا اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی اور آپ نے انہیں فجر کی نماز پڑھائی۔ آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”جو شخص نماز کو بھول جائے تو جب یاد آئے اسی وقت پڑھ لیا کرے۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ «أَقِمِ الصَّلَاةَ لِلذِّكْرَى» نماز قائم کرو جب یاد آئے۔“ یونس کہتے ہیں کہ ابن شہاب اسی طرح «للذكرى» (الف مقصورہ کے ساتھ) پڑھا کرتے تھے۔ احمد نے بواسطہ عنبسہ، یونس سے «للذكرى» (یائے متکلم کے ساتھ) روایت کیا ہے۔ (یعنی میری یاد کے لیے یا میری یاد آنے کے وقت۔) احمد کہتے ہیں کہ (متن حدیث میں وارد لفظ) «الكرى» کا معنی ”اونگھ“ ہے۔