تشریح:
مست ہونے سے مراد شراب پینا ہے۔ فی الواقع مست ہونا شرط نہیں ہے، جیسے کہ دیگر بہت سی احادیث میں آتا ہے۔ صرف شراب پینا ثابت ہو جائے تو اس پر حد لگے گی، علمائے احناف اس مسئلے میں منفرد ہیں بقول ان کے انگور کی شراب تھوڑی پیے یا زیادہ تو حرام اور قابل حد ہے۔ لیکن انگور کے علاوہ دیگر اشیاء کی بنی ہوئی شرابوں میں اس قدر پیے کہ مست ہو جائے تو حرام ہے تو حد لگےگی۔ البتہ ان کا اتنی مقدار میں پینا جائز ہے جس نے نشہ پیدا نہ ہو۔ دیگر ائمہ میں سے کسی نے ان کی تائید نہیں کی ہے، بلکہ نشہ آور خواہ کسی نوع سے ہو اس کا قلیل یا کثیر سب حرام ہے اور قابل حد ہے۔ نشے سے مست ہونا شرط نہیں، علاوہ ازیں احادیث میں اس کی بابت رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے: (ما أسكر كثيره فقليله حرام) جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔ (سنن أبي داود، الأشربة، حديث:٣٦٨١) لہذا ہر نشہ آور چیز اس کی نوعیت خواہ کچھ ہو وہ مقدار میں تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہی ہے اور یہ کہنا یہ سمجھنا کہ انگور کی ہوتو حرام ہے اور دوسری قسم سے ہو تو اسےاتنی مقدار میں پینا حلال ہے جس سے نشہ پیدا نہ ہو فرمان رسول کے خلاف ہے۔