قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ أَيُقَادُ الْمُسْلِمُ بِالْكَافِرِ)

حکم : صحيح 

4530. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَالْأَشْتَرُ إِلَى عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام فَقُلْنَا هَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً قَالَ لَا إِلَّا مَا فِي كِتَابِي هَذَا قَالَ مُسَدَّدٌ قَالَ فَأَخْرَجَ كِتَابًا وَقَالَ أَحْمَدُ كِتَابًا مِنْ قِرَابِ سَيْفِهِ فَإِذَا فِيهِ الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا فَعَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ قَالَ مُسَدَّدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ فَأَخْرَجَ كِتَابًا

مترجم:

4530.

سیدنا قیس بن عباد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں اور اشتر سیدنا علی ؓ کے ہاں گئے اور ان سے پوچھا کیا رسول اللہ ﷺ نے آپ کو کوئی خاص وصیت فرمائی ہے جو عام لوگوں سے نہ کہی ہو؟ انہوں نے فرمایا نہیں۔ سوائے اس کے جو میرے پاس اس مکتوب میں ہے۔ مسدد کہتے ہیں کہ پھر انہوں نے وہ تحریر نکالی۔ امام احمد بن حنبل نے کہا: انہوں نے اپنی تلوار کی میان میں سے وہ تحریر نکالی۔ تو اس میں تھا: ”تمام اہل ایمان کے خون برابر ہیں اور وہ اپنے علاوہ کے مقابلے میں ایک ہاتھ ہیں (ایک دوسرے کی مدد کرنے کے پابند ہیں)۔ ان کے ذمے اور امان کا ان کا ادنیٰ سے ادنیٰ آدمی بھی پابند ہے۔ خبردار! کسی مومن کو کسی کافر کے بدلے میں اور کسی امان والے کو اس کے ایام امان میں قتل نہ کیا جائے، جس نے دین میں کوئی نیا کام کیا (بدعت ایجاد کی) تو اس کا وبال اس کی اپنی جان پر ہے، جس نے کوئی بدعت ایجاد کی یا کسی بدعتی کو جگہ دی تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔“ مسدد نے بواسطہ، ابن ابوعروبہ (یوں) روایت کیا: پھر سیدنا علی ؓ نے وہ تحریر نکالی۔