قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابٌ فِيمَنْ قَتَلَ فِي عِمِّيَّا بَيْنَ قَوْمٍ)

حکم : صحيح 

4591. قَالَ أَبُو دَاوُد حُدِّثْتُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ فِي عِمِّيَّا أَوْ رِمِّيًّا يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحَجَرٍ أَوْ بِسَوْطٍ فَعَقْلُهُ عَقْلُ خَطَإٍ وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَقَوَدُ يَدَيْهِ فَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ

مترجم:

4591.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کسی بلوے میں مارا جائے (اور قاتل دیکھا نہ گیا ہو) کہ ان کی آپس میں سنگباری ہوئی ہو یا سانٹے ڈنڈے بازی تو اس کی دیت قتل خطا والی ہو گی۔ اور جو عمداً جان بوجھ کر قتل کیا گیا ہو تو اس میں قاتل کی جان سے قصاص ہے اور جو کوئی اس (قصاص لینے) میں آڑے آئے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔