تشریح:
کسی بھی شخص کو خواہ وہ ذاتی طور پر کتنا بھی خیر وفلاح کے درجے پر فائز ہو اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ عوام میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی تقصیرات کی اشاعت کرے کی ان میں سے کچھ کے تعلق محبت اور کچھ کے متعلق بغض پیدا ہوجائیں اور لوگ اس قدسی جماعت کے بارے میں شکوک وشبہات کا شکار ہوں اور ان میں تفرقہ پیدا ہوجائے تاہم ایک محدود خاص علمی حلقے میں قابل اعتماد اصحاب علم وفضل کے سامنے ان امور کا تذکرہ بطور افہام و تفہیم جائز ہے۔