قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّؤْيَا)

حکم : صحیح 

5019. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ أَنْ تَكْذِبَ، وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَالرُّؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَرُؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ بِهِ الْمَرْءُ نَفْسَهُ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ<. قَالَ: >وَأُحِبُّ الْقَيْدَ، وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، وَالْقَيْدُ: ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ, يَعْنِي: إِذَا اقْتَرَبَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ, يَعْنِي يَسْتَوِيَانِ.

مترجم:

5019.

سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب آ جائے گا ، تو مسلمان کا خواب غالباً جھوٹا نہیں ہو گا، اور سب سے سچا خواب اسی کا ہو گا جو بات چیت میں سب سے زیادہ سچا ہو گا۔ خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: اچھا خواب اللہ عزوجل کی جانب سے بشارت ہوتی ہے، اور ایک خواب شیطان کی طرف سے غمگین کرنے والا ہوتا ہے، اور ایک خواب بندے کے اپنے اوہام و خیالات ہوتے ہیں۔ تو جب کوئی خواب میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو چاہیئے کہ اٹھ کھڑا ہو، نماز پڑھے اور لوگوں سے بیان نہ کرے“ اور سیدنا ابوہریرہ ؓ نے فرمایا میں خواب میں پاؤں میں بیڑیاں دیکھنا پسند کرتا ہوں جبکہ گلے میں طوق دیکھنا برا جانتا ہوں۔ پاؤں میں بیڑیاں دیکھنا دین میں ثابت قدمی کی علامت ہے۔ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا: ”زمانہ قریب آ جانے“ کا مفہوم یہ ہے کہ جب دن اور رات برابر برابر ہو جائیں (موسم بہار ہو)۔