تشریح:
1۔ مستحب ہے کہ انسان صُبح شام اوررات کو سوتے وقت یہ مُبارکہ دُعا پڑھا کرے۔
2۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا عظیم انسان بھی اس با ت کا محتاج ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر جیسے عام عمل میں نبی کریمﷺاور اس کی وحی سے علم حاصل کرے۔ کجا یہ کہ بعض لوگوں نے اپنی من مرضی سے حمد وثنا اور درود وسلام کے لمبے چوڑے وظیفے اور صحیفے ایجاد کیے اور اتباع رسول ﷺکی فضیلت اور اجر سے محروم رہے اور اپنے حلقہ بگوشوں کو بھی محروم رکھا۔ علاوہ ازیں عقیدے اور عمل کا فساد اس سے بڑھ کر ہے۔ بلکہ صاحب ایمان کو اپنے ہر عمل میں نبی کریمﷺ سے ہدایت لینے کا شائق رہنا چاہیے۔
3۔ انسان علم وفضل میں جس قدر اونچے مرتبے پر ہو اسے اپنے نفس کی شرارت اور شیطان کے وسوسوں سے محفوظ رہنے کےلئےاس قدر زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور وہ اللہ کی عنایت کے سوا کہیں ممکن نہیں۔
4۔ اس دُعا کا آخری لفظ شرکه کی ایک روایت شَرَکه بھی ہے یعنی شین اور را دونوں پر فتحہ(زبر) تو معنی ہوں گے۔ میں شیطان کے جال اور پھندے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔