قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلَاةُ مِنَ الدُّعَاءِ)

حکم : حسن 

767. حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَتْ كَانَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ أَنْتَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ

مترجم:

767.

جناب ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے سوال کیا کہ نبی کریم ﷺ جب رات کو اٹھتے تو اپنی نماز کس چیز سے شروع فرماتے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ آپ ﷺ جب رات کو اٹھتے اور اپنی نماز شروع کرتے تو کہتے: «اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ أَنْتَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ» ”اے اللہ! جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! سب ظاہر اور پوشیدہ کے جاننے والے! تیرے بندوں کے مابین جو اختلاف ہوتا ہے تو ہی اس کا فیصلہ کرتا ہے۔ تو اپنی خاص توفیق سے میری حق کی طرف رہنمائی فرما۔ بیشک تو ہی جسے چاہے، اسے سیدھی راہ کی رہنمائی فرماتا ہے۔“